وہابی شیعہ اور قادیانی بھائی بھائی

السلام علی من اتبع الھدیٰ

آج کل رجسٹرڈ اہلحدیث المعروف وہابی خود کو پکا سچا مسلمان اور خود کو حق پر کہتے پھرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ باطل کے خلاف سب سے زیادہ کام ہم وہابیوں نے ہی کیا ہے، اور اپنے علماء کو فاتحِ شیعیت اور فاتحِ قادیانیت کہتے پھرتے ہیں۔

جبکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے، وہابیوں کے عقاٸد شیعہ کے عقاٸد کے سب سے زیادہ قریب ہیں شیعہ صحابہ کرامؓ کے بارے میں جو عقاٸد رکھتے ہیں وہابیوں کے عقاٸد بھی انہی عقاٸد جیسے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ وہابی کھل کر صحابہ پر سب و شتم نہیں کر پاتے۔
آج کی اس پوسٹ میں ہم وہابیوں اور شیعہ کے مشترکہ عقاٸد کی بجاۓ وہابی علماء کا شیعہ و قادیانیوں کے بارے میں جو نظریہ تھا اس کا ذکر کریں گے جس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہابیوں کا شیعہ و قایانیوں کے بارے میں کیا نظریہ ہے۔

جیسا کہ سبھی لوگ جانتے ہیں کہ علماءِ اہلسنت نے شیعہ رافضیوں و قادیانیوں دونوں کے بارے میں کفر کے فتاویٰ جاری کیے ہیں ان کے ساتھ میل جول ان کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے بلکہ یہاں تک صراحت موجو ہے کہ جو ان کے کفر میں شک بھی کرۓ گا وہ خود کافر ہو جاۓ گا۔

جبکہ وہابیوں کا حال اس سے بلکل الٹ ہے۔

اس تحریر میں ہم وہابیوں کے بہت بڑے چوٹی کے عالم ”ثناء اللہ امرتسری“ جس کو وہابی ”فاتح قادیانیت“ کے القابات سے یاد کرتے ہیں کی عبارات جو شیعہ و قادیانیوں کے بارے میں اس نے کہا ہے کو بیان کریں گے جس سے آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ وہابی شیعہ اور قادیانی بھائی بھائی ہیں یا نہیں۔

ثناء اللہ امرتسری سے سوال کیا گیا کہ!
فرقہِ شیعہ بلحاظ اپنے عقاٸد سب و شتم خلفاء کیا داخل اسلام ہے یا خارج ؟

تو اس نے جواب دیا کہ!
اسلام کی دو حیثیتیں ہیں، ایک یہ کہ ”ایمان لاٶ اللہ پر اور اس کے رسول پر“ تو اس لحاظ سے تو اصحاب کی تصدیق داخل اسلام نہیں دوسری حیثیت صحبتِ رسول کی ہے جس کی بابت ارشاد ہے (سورة الفتح، آیت نمبر 29) ”محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو ان کے ساتھ والے ہیں(یعنی صحابہ) وہ کافروں کے مقابلہ میں سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں تم ان کو دیکھتے ہو رکوع سجود کرتے ہوۓ اللہ کا فضل چاہتے ہیں“ وغیرہ اس آیت کی تصدیق بھی داخل اسلام ہے اس لۓ اصحاب کے حق میں سب و شتم کرنے والے کو کافر یا مومن کہنے کے بارے میں ”کف لسان اور قلم کو روکتا ہوں“۔
(فتاویٰ ثناٸیہ، جلد 1، صحفہ نمبر 190)
وہابی شیعہ اور قادیانی بھائی بھائی

یہاں وہابی مولوی سے خلفاء یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ و عمرؓ و عثمانؓ پر سب و شتم کرنے والے کے بارے میں سوال ہوا تو اس نے جو جواب دیا اس سے یہ بات واضح کر رہا ہے کہ اس کے مطابق اسلام کی پہلی حیثیت میں صحابہ کی تصدیق داخل نہیں تو کوٸی حضرت ابوبکر صدیقؓ حضرت عمرؓ حضرت عثمانؓ کو جو کچھ مرضی کہتا رہے اس کے ایمان میں فرق نہیں پڑۓ گا اور دوسری حیثیت میں صحبت رسول کا ذکر کر رہا ہے اور سورة الفتح کی آیت نمبر 29 بیان کر رہا ہے جس میں اللہ نے صحابہ کی شان بیان فرماٸی اور نقل کر کے کہتا ہے اس لۓ اصحاب کے حق میں سب و شتم کرنے والے کو مومن یا کافر کہنے کے بارے میں کف لسان اور قلم کو روکتا ہوں یعنی میں اس معاملے میں بلکل خاموش ہوں۔

جبکہ علماءِ اہلسنت کے مطابق جو حضرت ابوبکر صدیقؓ و حضرت عمرؓ و حضرت عثمانؓ کو بُرا بھلا کہے وہ کافر ہو جاتا ہے، اور یہی اہلسنت کا منہج ہے۔

اس وہابی مولوی کے مطابق صحابہ کو کافر کہنے والے کے بارے میں تو اس کا قلم رُک گیا لیکن جب یہی سوال اس سے وہابیوں کو گمراہ کہنے والے کے بارے میں ہوا تو ملاحظہ فرماٸیں اس نے کیا جواب دیا۔

اس سے سوال ہوا کہ!
جو شخص جماعت اہلحدیث کو گمراہ و جہنمی قرار دیتا ہے اور علماءِ اہلحدیث کے پیچھے نماز ناجائز قرار دیتا ہے ایسے شخص پر منجانب قرآن و احادیثِ نبویہ کوٸی حرف اطلاق ہو سکتا ہے یا نہیں ؟

تو اس نے جواب دیا کہ!
ایسے شخص کی وہی سزا ہے جو حدیث میں آٸی ہے کہ جو شخص کسی کو کافر یا فاسق کہے اور وہ اصل میں نہ ہو تو وہ الفاظ اس پر لوٹ پڑتے ہیں (یعنی وہابی کو کافر کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے)۔
(فتاویٰ ثناٸیہ، جلد 1، صحفہ نمبر 222)

یہاں پر اس شخص کے اندر کا گند کس طرح باہر آیا ہے کہ اگر کوٸی شخص کسی وہابی کو کافر کہہ دے تو حدیث کی رو سے کہنے والا خود کافر ہو جاۓ گا کیونکہ وہابی میں تو کفر نہیں ہے لیکن اگر کوٸی رافضی تبراٸی صحابہ کو معازاللہ کافر کہے تو اس حدیث کی رو سے اُس کو کافر نہیں کہا جاۓ گا بلکہ اس پر تو قلم روک لیا جاۓ گا۔

صرف اتنا ہی نہیں یہ شخص شیعہ و مرزاٸیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی جاٸز قرار دیتا ہے۔

اس سے سوال ہوا کہ!
سُنی المذہب (یعنی جعلی اہلحدیث/وہابی) کو نمازِ فرض میں اہل شیعہ و مرزاٸیوں کی اقتداء جاٸز ہے یا نہیں ؟

تو اس نے جواب دیا کہ!
”ایسے لوگوں کو امام بنانا جاٸز نہیں اگر کہیں جماعت ہو رہی ہو تو بحکم آیت ”رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ“ اس لحاظ سے جاٸز ہے“۔
(اخبار اہلحدیث، 1 جنوری 1915، صحفہ نمبر 12)

یعنی اس شخص کے نزدیک شیعہ و مرزاٸی دونوں مسلمان بھی ہیں اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جاٸز ہے۔

اس بندے کو وہابی فاتحِ قادیانیت کہتے ہیں جبکہ اس کے نزدیک قادیانی بھی مسلمان ہیں اور مسلمانوں کا فرقہ ہیں اور اس کا قادیانیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بھی تھا۔

ملاحظہ فرماٸیں!
ثناء اللہ امرتسری اپنے اخبار میں کہتا ہے کہ!
خواجہ کمال الدین صاحب( قادیانی) اور میرا کسی ایک جلسہ میں دوشن مدوشن(ایک ساتھ) بیٹھ کر مشترک کام کرنا ایک عجیب نظارہ سمجھ لیا گیا ہے حالانکہ یہ ”قرآن کا ایک ادنہٰ کرشمہ ہے“، (پھر وہابی ہیڈنگ دیتا ہے ) "مولوی ثناء اللہ اور خواجہ کمال الدین ایک پلیٹ فارم پر" (اور لکھتا ہے کہ) اہلحدیث میں مولوی ثناء اللہ اپنی جماعت کے آرگن اہلحدیث کے ایڈیٹر اور لیڈر ہیں، اُدھر یہی درجہ و مرتبہ احمدی جماعت خصوصاً لاہوری پارٹی میں خواجہ کمال الدین کو حاصل ہے، ان دونوں کے عقائد میں زمین آسمان کا فرق ہے اور ان کے مِل بیٹھنے کی توقع ہی نہیں ہو سکتی، ”مگر یہ طاقت اور یہ اثر اسلام ہی میں ہے“ کہ باوجود ان اختلافات کے جب خالص اسلامی معاملہ پیش نظر ہوتا ہے تو فروعات کو طاق پر رکھ دیا جاتا ہے، چنانچہ یکم مارچ کے انجمن اسلامیہ کے جلسہ میں ایک ہی پلیٹ فارم پر مولوی ثناءاللہ اور خواجہ کمال الدین نے اسلامی حقوق و اسلامی توحید و اشاعتِ اسلام پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اسی طرح یہ دونوں کشمیری انجمن میں بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے، لیکن جہاں اسلامی خدمات کی ضرورت ہو گی ”وہاں دونوں کو بلکہ تمام سمجھدار مسلمانوں کو“ اپنے ذاتی عقائد و خیالات کو الگ تہہ کر کے رکھنا ہو گا جیسا کہ آج تک ہو رہا ہے اور آئندہ ہوتا رہے گا۔
(اخبار اہلحدیث، 2 اپریل 1915، صحفہ نمبر 4)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ثناءاللہ امرتسری قادیانیوں کو بھی مسلمان سمجھتا تھا اور ان کے بڑے بڑے نماٸندگان کے ساتھ مِل کر اشاعتِ اسلام کے نام پر جلسوں میں اکھٹے خطاب کیا کرتا تھا۔

اور عقیدہ ختمِ نبوت جیسے ”ضروریات دین“ کے مسٸلہ کہ جس میں زرا برابر شک کرنے والا کافر ہو جاتا ہے کو فروعات میں شامل کرتا ہے۔

اور قادیانیوں اور وہابیوں کے اس مِل بیٹھنے کو قرآن کا کرشمہ کہتا ہے اور کہتا ہے کہ جہاں بھی اسلامی خدمات کی ضرورت ہو گی تمام سمجھدار مسلمانوں کو اپنے عقاٸد تہہ کر کے ایک طرف رکھ کر اکھٹا ہونا پڑۓ گا یعنی جو شخص نبی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے اس کے ماننے والے کے ساتھ مِل کر عقیدہ ختم نبوت کو تہہ کر کے الگ ساٸیڈ پر رکھ کر جو وہابی قادیانیوں کے ساتھ مِل کر اشاعتِ اسلام کے نام پر کانفرس کریں وہ سمجھدار مسلمان ہیں۔

اور یہ بات اس کی اپنی جماعت کے وہابی مولوی بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ثناءاللہ امرتسری نے خود بھی قادیانیوں کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں اور 1917 میں عدالت میں بھی اس نے قادیانیوں کو کافر نہیں کہا۔(دیکھیں فیصلہِ مکہ صحفہ نمبر 36)

ان تمام دلاٸل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہابیوں کے چوٹی کے علماء بھی شیعہ و قادیانیوں کو کافر نہیں کہتے بلکہ ان کو مسلمان سمجھتے تھے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے اور ان سے نکاح کو بھی جاٸز سمجھتے تھے۔

پس ثابت ہوتا کہ شیعہ و قادیانی بھی وہابیوں کے بھاٸی ہیں کیونکہ وہابیوں کے مطابق شیعہ و قادیانی کافر نہیں بلکہ مسلمان ہیں تو وہابی شیعہ اور وہابی قادیانی بھاٸی بھاٸی ہوۓ۔

لیکن اگر کوٸی وہابی ان عبارات کو نہ مانتے ہوۓ شیعہ و قادیانی کو کافر کہتا ہے تو پھر اس کو اپنے ان علما پر کفر کا فتویٰ لگانا پڑۓ گا جو شیعہ و قادیانیوں کو مسلمان کہتے تھے اور ان کے پیچھے نمازیں پڑھنے کو بھی جاٸز قرار دیتے ہیں۔

ہم اپنی سابقہ تحریر میں یہ بھی ثابت کر چکے ہیں کہ ”دیوبندی شیعہ بھی بھاٸی بھاٸی ہیں“ اس تحریر کا مطالعہ کرنے کے لۓ نیچے لنک پر کلک کریں۔

ان شاء اللہﷻ ہم وہابی کتب سے صحابہ کے بارے میں وہابیوں کے جو نظریات ہیں اس پر بھی تحریر لکھیں گے۔

دُعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو فتنہ وہابیت و دیوبندیت و شیعیت و قادیانیت سے محفوظ فرماۓ۔(آمین)

تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.