وہابی شیعہ اور قادیانی بھائی بھائی
السلام علی من اتبع الھدیٰ
جیسا کہ سبھی لوگ جانتے ہیں کہ علماءِ اہلسنت نے شیعہ رافضیوں و قادیانیوں دونوں کے بارے میں کفر کے فتاویٰ جاری کیے ہیں ان کے ساتھ میل جول ان کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے بلکہ یہاں تک صراحت موجو ہے کہ جو ان کے کفر میں شک بھی کرۓ گا وہ خود کافر ہو جاۓ گا۔
جبکہ وہابیوں کا حال اس سے بلکل الٹ ہے۔
اس تحریر میں ہم وہابیوں کے بہت بڑے چوٹی کے عالم ”ثناء اللہ امرتسری“ جس کو وہابی ”فاتح قادیانیت“ کے القابات سے یاد کرتے ہیں کی عبارات جو شیعہ و قادیانیوں کے بارے میں اس نے کہا ہے کو بیان کریں گے جس سے آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ وہابی شیعہ اور قادیانی بھائی بھائی ہیں یا نہیں۔
یہاں وہابی مولوی سے خلفاء یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ و عمرؓ و عثمانؓ پر سب و شتم کرنے والے کے بارے میں سوال ہوا تو اس نے جو جواب دیا اس سے یہ بات واضح کر رہا ہے کہ اس کے مطابق اسلام کی پہلی حیثیت میں صحابہ کی تصدیق داخل نہیں تو کوٸی حضرت ابوبکر صدیقؓ حضرت عمرؓ حضرت عثمانؓ کو جو کچھ مرضی کہتا رہے اس کے ایمان میں فرق نہیں پڑۓ گا اور دوسری حیثیت میں صحبت رسول کا ذکر کر رہا ہے اور سورة الفتح کی آیت نمبر 29 بیان کر رہا ہے جس میں اللہ نے صحابہ کی شان بیان فرماٸی اور نقل کر کے کہتا ہے اس لۓ اصحاب کے حق میں سب و شتم کرنے والے کو مومن یا کافر کہنے کے بارے میں کف لسان اور قلم کو روکتا ہوں یعنی میں اس معاملے میں بلکل خاموش ہوں۔
جبکہ علماءِ اہلسنت کے مطابق جو حضرت ابوبکر صدیقؓ و حضرت عمرؓ و حضرت عثمانؓ کو بُرا بھلا کہے وہ کافر ہو جاتا ہے، اور یہی اہلسنت کا منہج ہے۔
اس وہابی مولوی کے مطابق صحابہ کو کافر کہنے والے کے بارے میں تو اس کا قلم رُک گیا لیکن جب یہی سوال اس سے وہابیوں کو گمراہ کہنے والے کے بارے میں ہوا تو ملاحظہ فرماٸیں اس نے کیا جواب دیا۔
یہاں پر اس شخص کے اندر کا گند کس طرح باہر آیا ہے کہ اگر کوٸی شخص کسی وہابی کو کافر کہہ دے تو حدیث کی رو سے کہنے والا خود کافر ہو جاۓ گا کیونکہ وہابی میں تو کفر نہیں ہے لیکن اگر کوٸی رافضی تبراٸی صحابہ کو معازاللہ کافر کہے تو اس حدیث کی رو سے اُس کو کافر نہیں کہا جاۓ گا بلکہ اس پر تو قلم روک لیا جاۓ گا۔
صرف اتنا ہی نہیں یہ شخص شیعہ و مرزاٸیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی جاٸز قرار دیتا ہے۔
یعنی اس شخص کے نزدیک شیعہ و مرزاٸی دونوں مسلمان بھی ہیں اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جاٸز ہے۔
اس بندے کو وہابی فاتحِ قادیانیت کہتے ہیں جبکہ اس کے نزدیک قادیانی بھی مسلمان ہیں اور مسلمانوں کا فرقہ ہیں اور اس کا قادیانیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بھی تھا۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ثناءاللہ امرتسری قادیانیوں کو بھی مسلمان سمجھتا تھا اور ان کے بڑے بڑے نماٸندگان کے ساتھ مِل کر اشاعتِ اسلام کے نام پر جلسوں میں اکھٹے خطاب کیا کرتا تھا۔
اور عقیدہ ختمِ نبوت جیسے ”ضروریات دین“ کے مسٸلہ کہ جس میں زرا برابر شک کرنے والا کافر ہو جاتا ہے کو فروعات میں شامل کرتا ہے۔
اور قادیانیوں اور وہابیوں کے اس مِل بیٹھنے کو قرآن کا کرشمہ کہتا ہے اور کہتا ہے کہ جہاں بھی اسلامی خدمات کی ضرورت ہو گی تمام سمجھدار مسلمانوں کو اپنے عقاٸد تہہ کر کے ایک طرف رکھ کر اکھٹا ہونا پڑۓ گا یعنی جو شخص نبی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے اس کے ماننے والے کے ساتھ مِل کر عقیدہ ختم نبوت کو تہہ کر کے الگ ساٸیڈ پر رکھ کر جو وہابی قادیانیوں کے ساتھ مِل کر اشاعتِ اسلام کے نام پر کانفرس کریں وہ سمجھدار مسلمان ہیں۔
اور یہ بات اس کی اپنی جماعت کے وہابی مولوی بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ثناءاللہ امرتسری نے خود بھی قادیانیوں کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں اور 1917 میں عدالت میں بھی اس نے قادیانیوں کو کافر نہیں کہا۔(دیکھیں فیصلہِ مکہ صحفہ نمبر 36)
ان تمام دلاٸل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہابیوں کے چوٹی کے علماء بھی شیعہ و قادیانیوں کو کافر نہیں کہتے بلکہ ان کو مسلمان سمجھتے تھے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے اور ان سے نکاح کو بھی جاٸز سمجھتے تھے۔
پس ثابت ہوتا کہ شیعہ و قادیانی بھی وہابیوں کے بھاٸی ہیں کیونکہ وہابیوں کے مطابق شیعہ و قادیانی کافر نہیں بلکہ مسلمان ہیں تو وہابی شیعہ اور وہابی قادیانی بھاٸی بھاٸی ہوۓ۔
لیکن اگر کوٸی وہابی ان عبارات کو نہ مانتے ہوۓ شیعہ و قادیانی کو کافر کہتا ہے تو پھر اس کو اپنے ان علما پر کفر کا فتویٰ لگانا پڑۓ گا جو شیعہ و قادیانیوں کو مسلمان کہتے تھے اور ان کے پیچھے نمازیں پڑھنے کو بھی جاٸز قرار دیتے ہیں۔
ان شاء اللہﷻ ہم وہابی کتب سے صحابہ کے بارے میں وہابیوں کے جو نظریات ہیں اس پر بھی تحریر لکھیں گے۔
دُعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو فتنہ وہابیت و دیوبندیت و شیعیت و قادیانیت سے محفوظ فرماۓ۔(آمین)
تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی