بناتِ اربعہ شیعہ کتب کی روشنی میں

السلام علی من اتبع الھدیٰ

آج کل شیعوں کی طرف سے ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ نبیﷺ کی چار بیٹیاں نہیں بلکہ صرف ایک بیٹی حضرت فاطمہؓ ہی تھیں، اور نبیﷺ کی باقی تین بیٹیوں حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ کا انکار کر دیتے ہیں، جبکہ ان کا یہ اعتراض جہالت اور اپنی کتب سے ناواقفیت کے سوا کچھ نہیں، بعض شیعہ تو یہ کہہ دیتے ہیں کہ زینبؓ، رقیہؓ اور ام کلثومؓ حضرت خدیجہؓ کی بہن کی بیٹیاں تھیں اور بعض شیعہ یہ کہتے ہیں کہ یہ سب بیٹیاں تو حضرت خدیجہؓ کی ہی تھیں لیکن ان کے سابقہ شوہر سے تھیں۔

تو آج کی اس تحریر میں ہم شیعہ کتب سے یہ ثابت کریں گے کہ یہ چاروں نبیﷺ کی بیٹیاں تھیں، اور یہ سب نبیﷺ کو حضرت خدیجہؓ کے بطن سے پیدا ہوٸیں، ذیل میں شعیہ کتب سے نبیﷺ کی چار بیٹیاں ہونے پر مستند ترین حوالے ملاحظہ فرماٸیں۔


شیخ صدوق جو کہ شیعوں کے نزدیک امام المحدثین ہے وہ اپنی کتاب ”الخصال“ میں باب باندھتا ہے کہ ”نبیﷺ کی سات اولادیں تھیں“ اور اس باب میں اپنی صحیح سند سے امام جعفر الصادقؓ کا قول نقل کرتا ہے کہ

”نبیؐ کی حضرت خدیجہؓ سے جو اولاد پیدا ہوئی وہ قاسمؓ ، اور طاہرؓ جو کہ عبداللہ ہیں، اور ام کلثومؓ، اور رقیہؓ، اور زینبؓ اور فاطمہؓ ہیں، فاطمہ ؓکی شادی علیؓ بن ابی طالب سے ہوئی اور زینبؓ کی شادی ابو العاصؓ بن الربیع سے ہوئی اور ام کلثومؓ کی شادی عثمانؓ بن عفان سے ہوئی وہ رخصتی سے پہلے ہی وفات پا گٸیں تو نبیﷺ نے رقیہؓ کی شادی بھی عثمانؓ بن عفان سے کر دی، اور نبیؐ کے بیٹے ابراہیمؓ، ماریہؓ قبطیہ سے پیدا ہوئے“۔(الخصال،جلد 2،صحفہ نمبر 275)

حواشی میں شیعہ محقق نے اس روایت کی سند کو معتبر صحیح کہا ہے۔

بناتِ اربعہ شیعہ کتب کی روشنی میں

یہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ شیعہ کتاب کی صحیح سند کی روایت کے مطابق بھی نبیﷺ کی چار بیٹیاں تھیں اور یہ سب نبیﷺ کو حضرت خدیجہ سے پیدا ہوٸیں، حضرت زینبؓ کا نکاح تو حضرت ابوالعاصؓ (بعد میں مسلمان ہو گۓ تھے) سے ہوا اور حضرت ام کلثومؓ اور حضرت رقیہؓ کی شادی یکے بعد دیگرے حضرت عثمانؓ سے ہوٸی۔


شیخ صدوق اسی باب میں اگلی روایت بھی امام جعفر صادقؓ سے نقل کرتا ہے کہ

”ایک دن نبیؐ گھر تشریف لائے تو حضرت عائشہؓ، حضرت فاطمہؓ سے کہہ رہی تھیں، اے خدیجہؓ کی بیٹی آپ یہ سوچتی ہیں کہ میری ماں (خدیجہؓ) ہم (باقی بیویوں) سے افضل ہیں،ان میں ایسی کیا خوبی تھی؟ وہ بھی تو ہماری طرح ہی تھیں، تو فاطمہؓ یہ سن کر رونے لگیں تو نبیؐ نے پوچھا اے فاطمہؓ کیوں روتی ہو؟ تو فاطمہؓ نے سب کچھ بتایا تو نبیؐ غصہ ہوئے پھر فرمایا! اے حمیرا (عائشہؓ) اللہ نے بچے پیدا کرنے والی عورت کو مبارک کیا ہے،اور خدیجہؓ سے مجھے طاہر جو کہ عبداللہؓ ہیں وہ پیدا ہوئے اور قاسمؓ ،اور فاطمہؓ اور رقیہؓ اور ام کلثومؓ اور زینبؓ پیدا ہوئیں“۔(الخصال،جلد 2،صحفہ نمبر 276،277)


یہاں پر شیعہ روایت کے مطابق نبیﷺ نے خود حضرت عاٸشہؓ سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حضرت خدیجہؓ کے بطن سے چار بیٹیاں عطا فرماٸی ہیں۔


اب شیعہ کی معتبر ترین کتاب الکافی کا حوالہ ملاحظہ فرماٸیں۔

شیعہ زاکر یعقوب کلینی لکھتا ہے

”نبیؐ نے حضرت خدیجہؓ سے شادی کی تو بعثت سے قبل حضرت خدیجہؓ سے قاسمؓ ، رقیہؓ، زینبؓ اور ام کلثومؓ پیدا ہوئےاور بعثت کے بعد طیب و طاہر (طیب و طاہر عبداللہؓ کے لقب ہیں) اور فاطمہؓ پیدا ہوئے“۔(الکافی،جلد1،صحفہ نمبر 278)


اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ کی سب سے معتبر کتاب میں بھی نبیﷺ کی چار بیٹیاں ہونے کا ذکر ہے نہ کہ ایک۔


شیعہ زاکر علامہ مجلسی، نبیﷺ کی اولاد کے باب میں امام جعفر صادقؓ سے بسند معتبر روایت نقل کرتا ہے اور لکھتا ہے کہ یہ روایت بسند معتبر ابن بابویہ نے بھی نقل کی ہے کہ

”نبیؐ کی اولاد حضرت خدیجہؓ کے بطن سے طاہرؓ، قاسمؓ ،فاطمہؓ، ام کلثومؓ، رقیہؓ اور زینبؓ ہیں، فاطمہؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا، زینبؓ کا نکاح ابوالعاصؓ سے ہوا، ام کلثومؓ کا نکاح حضرت عثمانؓ بن عفان سے ہوا اور وہ رخصتی سے قبل وفات پا گئیں تو جب نبیؐ جنگ بدر کے لئے گئے تو رقیہؓ کی شادی بھی حضرت عثمانؓ بن عفان سے فرما دی، اور نبیؐ کے بیٹے ابراہیمؓ، ماریہ قبطیہؓ سے پیدا ہوئے،(پھر علامہ مجلسی)شیخ طوسی اور ابن شہر آشوب کا قول نقل کرتا ہے کہ نبیؐ کی اولاد حضرت خدیجہؓ کے علاوہ اور کسی سے پیدا نہیں ہوئی سوائے حضرت ابراہیمؓ کے جو ماریہؓ قبطیہ سے پیدا ہوئے، اور مشہور یہ ہے کہ نبیؐ کے تین بیٹے تھے، اور مشہور یہ ہے کہ نبیؐ کی چار بیٹیاں تھیں“۔(حیات القلوب،جلد 2 حصہ 5،صحفہ نمبر 869،870)


یہاں علامہ مجلسی، نبیﷺ کی چار بیٹیاں ہونے کی روایت نقل کر کے آخر پر لکھتا ہے کہ مشہور یہ ہے کہ نبیﷺ کی چار بیٹیاں تھیں۔


زاکر علامہ مجلسی اگلے باب میں نبیﷺ کی ازواج کا تذکرہ کرتے ہوۓ حضرت خدیجہؓ کے بارے میں لکھتا ہے کہ

”ان(خدیجہؓ) سے عبداللہؓ اور قاسمؓ پیدا ہوئے اور چار بیٹیاںؓ پیدا ہوئیں، زینبؓ، رقیہؓ، ام کلثومؓ اور جناب فاطمہؓ“۔(حیات القلوب،جلد2 حصہ 5،صحفہ نمبر 881)


اس کے علاوہ شیعوں کے معتبر اماموں میں سے ایک عبداللہ بن جعفر الحمیری بھی اپنی کتاب ”قرب الاسناد“ میں صحیح سند سے امام جعفر صادقؓ سے اور وہ اپنے والد امام محمد باقرؓ سے ایک روایت لے کر آۓ ہیں کہ

”نبیؐ کو حضرت خدیجہؓ کے بطن سے  قاسمؓ، طاہرؓ، ام کلثومؓ، رقیہؓ، فاطمہؓ اور زینبؓ پیدا ہوئے، فاطمؓہ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا، زینبؓ کا نکاح ابوالعاصؓ سے ہوا، ام کلثومؓ کا نکاح حضرت عثمانؓ بن عفان سے ہوا اور وہ رخصتی سے قبل وفات پا گئیں تو نبیؐ نے حضرت رقیہؓ کی شادی بھی حضرت عثمانؓ بن عفان سے کر دی،اور نبیؐ کے بیٹے ابراہیمؓ، ماریہؓ قبطیہ سے پیدا ہوئے“۔(قرب الاسناد،صحفہ نمبر 9)


نہج البلاغہ میں حضرت علیؓ کے ایک خطبہ سے بھی نبیﷺ کی ایک سے زیادہ بیٹیاں ہونے کا اشارہ ملتا ہے، قصہ کچھ یوں ہے کہ

”جب لوگوں نے حضرت علیؓ کو حضرت عثمانؓ سے بات چیت کرنے کے لئے کہا تو حضرت علیؓ نے حضرت عثمانؓ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اور تم(عثمانؓ) تو رسولؐ سے خاندانی قرابت کی بناء پر اُن دونوں(ابوبکرؓ و عمرؓ) سے قریب تر بھی ہو،اور ان (نبیؐ) کی ایک طرح کی دامادی بھی تمہیں حاصل ہے کہ جو ابوبکرؓ و عمرؓ کو حاصل نہ تھی“۔(نہج البلاغہ،خطبہ نمبر 162)


اس خطبہ سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبیﷺ کی بیٹیاں حضرت عثمانؓ کے نکاح میں تھیں کیونکہ حضرت علی نے حضرت عثمانؓ کو فرمایا کہ آپ کو نبیﷺ کی دامادی بھی حاصل ہے جو حضرت ابوبکرؓ و حضرت عمرؓ کو حاصل نہیں تھی۔


شیعہ زاکر نمعة اللہ الجزاٸری بھی اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ نبیﷺ کی چار بیٹیاں تھیں، لکھتا ہے

”نبیؐ نے حضرت خدیجہؓ سے شادی کی تو ان سے عبداللہؓ پیدا ہوئے جو کہ طیب و طاہر ہیں اور ان سے قاسمؓ پیدا ہوئے اور چار بیٹیاں پیدا ہوئیں زینبؓ، رقیہؓ، ام کلثومؓ اور فاطمہؓ، زینبؓ کا نکاح زمانہ جاہلیت میں ابو العاصؓ سے ہوا اور رقیہؓ کا نکاح عتبہ بن ابو لہب سے ہوا اور رخصتی سے قبل طلاق ہو گئی تو پھر رقیہؓ اور ام کلثومؓ کی شادی حضرت عثمانؓ بن عفان سے ہوئی“۔(انوارالنعمانیہ، جلد1، صحفہ نمبر 340)


اس کے ساتھ ساتھ شیعہ زاکر عباس قمی بھی یہی لکھتا ہے کہ

”قرب الاسناد میں امام جعفر صادقؓ سے وارد ہوا ہے (وہ امام باقر سے نقل کرتے ہیں) کہ نبیؐ کو خدیجہؓ سے قاسمؓ، طاہرؓ، فاطمہؓ، ام کلثومؓ، رقیہؓ اور زینبؓ پیدا ہوئے، فاطمہؓ سے علیؓ نے نکاح کیا، ابو العاصؓ نے زینبؓ سے نکاح کیا اور ام کلثومؓ سے عثمانؓ بن عفان نے نکاح کیا لیکن وہ رخصتی سے قبل وفات پا گئیں تو نبیؐ نے رقیہؓ کی شادی بھی عثمانؓ سے کر دی۔(منتھیٰ الامال،جلد1،صحفہ نمبر 151)


شیعہ مٶرخین نے بھی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ نبیﷺ کی چار بیٹیاں تھیں۔


شیعہ مٶرخین میں سب سے زیادہ مشہور احمد بن ابو یعقوب ہے وہ اپنی کتاب ”تاریخی یعقوبی“ میں نبیﷺ کے حضرت خدیجہؓ سے نکاح کے باب میں لکھتا ہے کہ

”نبیؐ نے تیس سال کی عمر میں حضرت خدیجہؓ سے نکاح کیا، اور بعثت سے قبل ان سے قاسمؓ، رقیہؓ، زینبؓ اور ام کلثومؓ پیدا ہوئے اور بعثت کے بعد عبداللہؓ پیدا ہوئے اور وہی طیب و طاہر ہیں کیونکہ وہ اسلام میں پیدا ہوئے اور فاطمہؓ پیدا ہوئیں“۔(تاریخ یعقوبی،جلد2،صحفہ نمبر 15)


اس کے ساتھ مشہور شیعہ مٶرخ محمد ہاشم خراسانی نے بھی نبیﷺ کی چار بیٹیاں ہونے کا اعتراف کیا ہے، لکھتا ہے

”(نبیؐ کی اولاد کے باب میں الکافی کے حوالے سے لکھتا ہے کہ) خدیجہؓ سے نبیؐ کو چار بیٹیاں تھیں، جناب قاسمؓ، اور زینبؓ، رقیہؓ اور ام کلثومؓ بعثت سے قبل پیدا ہوئے اور جناب طاہرؓ و فاطمہؓ بعثت کے بعد پیدا ہوئے، اور مناقب ابن اشہر آشوب کے حوالے سے بھی یہی لکھتا ہے کہ نبیؐ کی چار بیٹیاں تھیں،(پھر لکھتا ہے) ابراہیمؓ، ماریہؓ قبطیہ سے تھے، اور نبیؐ کی تمام اولاد سوائے حضرت فاطمہؓ کے نبیؐ کی وفات سے قبل فوت ہوگئی۔(منتخب التواریخ فارسی،جلد1،صحفہ نمبر 23)


شیعہ زاکر عبداللہ المامقانی جو کہ علم الرجال میں شیعہ میں بہت بڑا مقام رکھتا ہے وہ اپنی کتاب ”تنقیح المقال“ میں ”نبیﷺ کی اولاد و ازواج کے باب“ میں لکھتا ہے

”نبیؐ نے حضرت خدیجہؓ سے شادی کی اور ان کو خدیجہؓ سے بعثت سے قبل قاسمؓ، رقیہؓ، زینبؓ اور ام کلثومؓ پیدا ہوئے، اور بعثت کے بعد نبیؐ کی اولاد ابراہیمؓ(یہ ماریہؓ قبطیہ سے)،اور طاہرؓ(عبداللہ)اور فاطمہؓ پیدا ہوئے“۔(تنقیح المقال،جلد1،صحفہ 186،187)


شیعہ ایک بے بنیاد اعتراض اور کرتے ہیں کہ اگر نبیﷺ کی کوٸی اور بیٹی بھی تھی تو نبیﷺ نے کبھی اس کی فضیلیت کیوں بیان نہیں کی ؟


جبکہ یہ اعتراض بھی باطل اور جھوٹ ہے شیعہ کتب میں ہی اس اعتراض کا جواب موجود ہے۔

شیعہ زاکر شیخ صدوق ہی نقل کرتا ہے کہ

”نبیؐ نے ایک دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا! اے لوگو کیا میں تم کو ایسے اشخاص کے بارے میں نہ بتاؤں جو لوگوں میں اپنے ماموں اور خالہ کے اعتبار سے سب سے بہترین ہیں؟ تو لوگوں نے کہا بتائیں یا رسول اللہ، تو نبیؐ نے فرمایا، وہ حسنؓ اور حسینؓ ہیں اور ان کے ماموں قاسمؓ بن رسول اللہ اور کی خالہ زینبؓ بنت رسول اللہ ہیں، پھر ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ ہم قیامت کے دن ایسے اکھٹے ہوں گے پھر فرمایا اے اللہ تو جانتا ہے کہ ان کے ماموں اور ان کی خالہ جنت میں ہیں اور تو جانتا ہے جو ان سے محبت کرئے وہ جنت میں ہے اور جو ان سے بغض رکھے وہ جہنم میں ہے“۔(الامالی الصدوق،صحفہ نمبر 315 تا 318)


یہاں پر نبیﷺ نے لوگوں میں سب سے بہترین ماموں اور سب سے بہترین خالہ کا ذکر کرتے ہوۓ فرمایا کہ وہ قاسم بن محمد اور زینب بنت رسول اللہ ہیں، اور جو ان سے محبت کرۓ گا وہ جنت میں جاۓ گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ جہنم میں جاۓ گا جبکہ شیعہ تو سِرے سے ہی خالہ کے انکاری ہیں تو ان کا کیا حشر ہو گا وہ یہ خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔

اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نبیﷺ کی دیگر بیٹیوں کی فضیلت بھی شیعہ کتب میں موجود ہے اور باقی بیٹیاں بھی نبیﷺ کی ہی اولاد تھیں کیونکہ نبیﷺ نے ”زینب بنت رسول اللہ“ فرمایا۔

ان تمام دلاٸل سے روزِ روشن کی طرح یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شیعہ کتب اور شیعہ علماء کے مطابق بھی نبیﷺ کی چار بیٹیاں تھیں نہ کہ ایک اور باقی سب بیٹیاں بھی نبیﷺ سے پیدا ہوٸیں تھیں، نہ کہ حضرت خدیجہؓ کی بہن سے نہ ہی حضرت خدیجہؓ کے سابقہ شوہر سے۔

شیعوں کو بھی چاہیے کہ ان تمام دلاٸل کو مانیں اور اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر نبیﷺ کی چار بیٹیاں ہونے کا اقرار کریں اور اپنی عوام کو بھی جاہلانہ منطقیں سُنا کر گمراہ کرنے کی بجاۓ حق بات کی تعلیم دیں۔

ان دلاٸل کے علاوہ بھی بے شمار حوالے موجود ہیں لیکن جس نے حق قبول کرنا ہو گا اس کے لۓ یہی کافی ہیں، اور جس نے حق دیکھ اور سُن کر بھی اندھا اور بہرہ رہنا ہے اس کو چاہے ہزار حوالے دے دیے جاٸیں وہ پھر بھی نہیں مانے گا۔

دُعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے و سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔(آمین)

تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.