حضرت عبداللہ ابن مسعود سے ترک رفع یدین کی حدیث

 حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے ترک رفع یدین کی حدیث کا تحقیقی جاٸزہ۔

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

آج کی اس پوسٹ میں ہم جامع ترمزی میں موجود حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ کی ترک رفع یدین والی حدیث کے بارے تحقیق پیش کریں گے۔

حدیث کچھ یوں ہے۔

علقمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ نے فرمایا کیا میں تم کو نبیﷺ کی نماز پڑھ کر نا دکھاٶں ؟ پھر انہوں نے نماز پڑھی اور پہلی مرتبہ کے علاوہ ہاتھ نہیں اٹھاۓ۔(جامع ترمزی حدیث نمبر 257 عربی)


امام ترمزی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے اور فرمایا کہ اہلعلم کا یہی عمل ہے جن میں صحابہ اکرام اور تابعین شامل ہیں جن میں سفیان ثوری اور اہل کوفہ ہیں،یعنی کہ اگر اس حدیث کو ضعیف کہا بھی جاۓ تو بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ اکرام تابیعن اور اہل کوفہ رفع یدین نہیں کرتے تھے کیونکہ یہ حدیث کا حصہ نہیں ہے امام ترمزی کا اپنا کہنا ہے جو انہوں نے دیکھا ہے۔ 

نوٹ:جامع ترمزی کے عربی نسخے میں اس حدیث کے اوپر الگ باب موجود ہے جبکہ اردو ترجمے والے نسخوں میں یہ باب نہیں لکھا جاتا۔

اس حدیث کی سند کچھ یوں ہے۔

”حدثنا ھناد حدثنا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبداللہ الرحمن بن الاسود عن علقمہ“۔

یہ مکمل سند بلکل صحیح ہے لیکن اس پر زبیر علی زٸی نے اعتراض یہ کیا ہے کہ اس کی سند میں سفیان مدلس ہے اور ”عن“ سے روایت کر رہا ہے اور سفیان کی ”عن“ سے کی گٸ روایت ضعیف ہوتی ہے۔(نور العینین صحفہ نمبر 138)


سب سے پہلے تو میں زبیر علی زٸی صاحب کی مسلک پرستی کا ثبوت پیش کرتا چلوں پھر اس اعتراض کا جواب دیتا ہوں۔

جیسا کہ ان کا اعتراض ہے کہ سفیان مدلس ہے اور اس کی ”عن“ سے کی گٸ روایت ضعیف ہو گی تو ان کو چاہیے کہ یہ اصول ہر جگہ پر اپناٸیں مگر اپنے مسلک کے دفاع کے لۓ انہوں نے سفیان کی ”عن“ والی روایت کو صحیح کہا ہے۔

لکھتے ہیں ”عبدالرزاق (ثقہ مدلس) نے عن کے ساتھ سفیان ثوری سے نقل کیا ہے کہ جرابیوں پر مسح کیا جاۓ،اور پھر نیچے لکھتے ہیں ان صریح و صحیح آثار سے ثابت ہوا(یعنی وہ اس حدیث کو تدلیس کے باوجود صحیح مانتے ہیں)“۔(الحدیث شمارہ نمبر 101 صحفہ نمبر 42)


یعنی کہ زبیر علی زٸی صاحب کے نزدیک جو حدیث ان کے عقیدے کے خلاف ہو وہ حدیث تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہو جاتی ہے اور جو حدیث ان کے عقیدے کے مطابق ہو وہ حدیث تدلیس کے باوجود بھی صحیح ہوتی ہے۔

اب جیسا کہ آپ نے دیکھ لیا کہ زبیر علی زٸی کس قدر مسلک پرست تھے اب آتے ہیں اس اعتراض کے جواب کی طرف۔

مدلس رایوں کے طبقات کے بارے میں امام صلاح الدین ابو سیعد بن خلیل نے لکھا ہے کہ ”درجہِ ثانی کے مدلس راوی کی روایت صحیح ہوتی ہے“،اور پھر اس درجے میں سفیان ثوری کو شامل کر کے امام بخاری کا قول نقل کیا ہے کہ ”امام بخاری نے کہتے ہیں سفیان کی تدلیس بہت کم ہے“۔(جامع التحصیل صحفہ نمبر 113)


غیر مقلدین کے علامہ سید محب اللہ شاہ راشدی نے بھی امام بخاری کا یہی قول نقل کیا اور آگے حجت قاٸم کرنے کے لۓ کہا کہ “اگر ایسے قلیل التدلیس اور امیر المومنین کی معنعنہ(عن والی) رویت بھی غیر مقبول ہو گی تو اور کس کی مقبول ہو گی؟“(مقالاتِ راشدیہ جلد 1 صحفہ نمبر 325)


غیر مقلدین کے ہی امام سید بدیع الدین شاہ راشدی نے لکھا کہ ”سفیان اول درجے کے مدلسین میں سے ہیں اور اصولِ محدثین پر ان کی تدلیس مقبول ہوگی اگرچہ سماع کی تصریح نا کریں“۔(اہلحدیث کے امتیازی مساٸل صحفہ نمبر 34)


ان دونوں نے واضح طور پر لکھ دیا کہ سفیان کی ”عن“ سے کی گٸ روایت بھی صحیح ہو گی۔

اور غیر مقلدین کے سب سے بڑۓ امام محمد ناصر الدین البانی نے مشکاة المصابیح کی تحقیق میں اس (عبداللہ ابن مسعودؓ کی) حدیث کے بارے لکھا ہے کہ ”امام ترمزی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے لیکن ٹھیک بات یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس کی اسناد مسلم کی شرط پر صحیح ہیں“۔(مشکاة المصابیح بتحقیق ناصر الدین البانی جلد 1 صحفہ نمبر 254)

غیر مقلدین کو چاہیے کہ جس طرح وہ البانی کا لگایا گیا حکم دوسری احادیث پر مانتے ہیں بلکل اسی طرح اِس پر بھی مانیں۔

اب آتے ہیں سفیان کی ”عن“ سے روایت کے ضعیف نا ہونے کے سب سے بڑی دلیل کی طرف۔

صحیح مسلم میں کٸ احادیث سفیان کی ”عن“ کے ساتھ ہیں۔

 (صحیح مسلم کی ایک حدیث کی سند  ہے ”سفیان عن سلمہ بن کھیل“۔(صحیح مسلم حدیث نمبر,293 عربی


 تو ثابت ہوا کہ عبداللہ ابن مسعودؓ کی ترک رفع یدین والی روایت بلکل صحیح ہے۔

جیسا کہ ہم نے یہ ثابت کر دیا کہ ترمزی شریف میں موجود ترک رفع یدین کی حدیث بلکل صحیح ہے اور زبیر علی زٸی مسلک پرستی کرتے ہوۓ احادیث پر حکم لگاتے تھے،تو اب غیر مقلدین کو بھی چاہیے کہ اہلسنت والجماعت کے موقف کو مانیں اور اپنے اماموں کی مسلک پرستی کو بھی پہچان لیں۔

تحقیق ازقلم: محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.