کیا عبداللہ بن علی نے دمشق میں آکر بنو امیہ کے حکمرانوں کی قبریں اکھاڑیں ؟

 کیا عبداللہ بن علی نے دمشق میں آکر بنو امیہ کے حکمرانوں کی قبریں اکھاڑیں ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

کچھ دن قبل میں نے مرزا ثانی کی ایک وڑیو دیکھی جس میں وہ یہ کہہ رہا تھا کہ جب بنو عباس نے حکومت سنبھالی تو بنو امیہ کے تمام حکمرانوں کی قبروں کو اکھاڑ دیا،اور ان کی لاشوں کو صلیب پر ٹانگے رکھا اور پھر آگ لگا دی،اور کہتا ہے کہ ہشام بن عبدالملک کے علاوہ کسی کی میت سلامت نہیں تھی۔




اس نے یہ روایت تاریخ ابن کثیر کی جلد 10 صحفہ نمبر 60 سے پڑھی۔اور اپنی وڑیو میں بھی یہی سکین لگایا۔


تاریخ ابن کثیر میں اس کی سند موجود نہیں ہے اس کی سند اس کی اصل یعنی ابن عساکر کی تاریخ مدینة دمشق میں محمد بن سلیمان بن عبداللہ النوفلی کے ترجمے میں ہے۔

اس کی سند کچھ یوں ہے 

قرات بخط ابی الحسن الرازی،حدثنی ابوالعباس محمود بن محمد بن الفضل الرافقی، حدثنی محمد بن موسی العمی، ویعرف بحبش الصینی، حدثنی علی بن محمد بن سلیمان النوفلی قال۔۔۔۔

(تاریخ مدینہ دمشق جلد 53 صحفہ نمبر 126)


اس کی سند کا راوی ابوالعباس محمود بن محمد بن فضل الرافقی مجہول الحال ہے۔

ابن عساکر نے اس کے ترجمے میں اس پر کسی حافظ کی جرح یا تعدیل کو نقل نہیں کیا۔

(تاریخ مدینہ دمشق جلد 57 صحفہ نمبر 126)



اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ راوی مجہول الحال ہے اور مرزے کی بیان کردہ روایت سخت ضعیف ہے۔

لہذا مرزے کو چاہیے کہ ضعیف روایات سنا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی بجاۓ اگر اپنے موقف پر اتنا ہی سچا ہے تو صحیح روایات بیان کیا کرے۔

دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور اس فتنے سے محفوظ رکھے۔آمین 

تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی

Powered by Blogger.