حضرت امیر معاویہ کا حضرت علی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنا ؟
حضرت امیر معاویہ کا حضرت علی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنا
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم رافضیوں کی طرف سے کیے جانے والے ایک اعتراض کے بارے میں بات کریں گے کہ کیا امیر معاویہ کا حضرت علی کو برے الفاظ سے یاد کرنے والی بات درست ہے یا نہیں،اس حوالے سے رافضیوں کی طرف سے ایک دلیل پیش کی جاتی ہے جو کہ ابن ماجہ میں موجود ہے روایت کچھ یوں ہے ”عبدالرحمن بن سابط نے سعد بن ابی وقاص سے سنا کہ امیر معاویہ کسی حج کے موقع پر تشریف لاۓ،سعد ان کے پاس گۓ،انہوں نے حضرت علی کا تذکرہ کیا تو معاویہ نے علی کے بارے میں برے الفاظ استعمال کیے،تو سعد غصے میں آگۓ اور کہا تم اس شخص کے متعلق یہ کہتے ہو میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔۔۔۔“۔(ابن ماجہ حدیث نمبر 121)
یہ روایت پیش کر کے رافضی کہتے ہیں کہ امیر معاویہ نے حضرت علی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے۔جبکہ اس روایت کا صحیح ہونا ہی ثابت نہیں کیونکہ اس کے مرکزی راوی عبدالرحمن بن سابط کا سماع سعد بن ابی وقاص سے ثابت ہی نہیں۔
اس کے بارے میں لکھتے ہوۓ علامہ حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ ”امام یحیی بن معین سے پوچھا گیا کہ عبدالرحمن بن سابط نے سعد بن ابی وقاص سے سماع کیا تو انہوں نے فرمایا نہیں“۔(تھذیب التھذیب جلد 2 صحفہ 509)
اسی طرح امام جمال الدین ابو حجاج یوسف نے عبدالرحمن بن سابط کے بارے میں لکھتے ہوۓ چند صحابہ کا نام لکھا جن میں سعد بن ابی وقاص بھی شامل ہیں پھر لکھا ہے کہ ”ان میں سے کسی سے اس کا سماع ثابت نہیں“۔(تہذیب الکلام فی اسما الرجال جلد 17 صحفہ نمبر 123,124)
ہم نے الحَمْدُ ِلله دلاٸل کے ساتھ یہ ثابت کیا کہ یہ روایت ثابت نہیں اور نا ہی امیر معاویہ کی زبان سے مولا علی کے لۓ نازیبا الفاظ کا ادا ہونا ثابت ہے۔
اس لۓ رافضیوں کو بھی چاہیے کہ وہ ان ہتھکنڑوں کو چھوڑ دیں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی