تفسیر ابن عباس حضرت ابن عباس کی کتاب ہے یا نہیں ؟
تفسیر ابن عباس،حضرت ابن عباسؓ کی کتاب ہے یا نہیں
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ایک کتاب تفسیر ابن عباس کے نام سے مشہور ہے اور اس کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ کی لکھی ہوٸی تفسیر ہے۔
آج کی اس پوسٹ میں ہم یہی بیان کریں گے کہ یہ تفسیر ان کی ہے یا نہیں۔
اس تفسیر کی سند دیکھی جاۓ تو اس کی سند کچھ اس طرح ہے۔
عبداللہ بن ثقہ ابن الماراالھروی نے ابوعبداللہ محمود بن محمد الرازی سے،اس نے عمار بن عبدالمجید الھروی سے، اس نے علی بن اسحاق سمرقندی سے اور اس نے محمد بن مروان السدی سے اور اس نے کلبی (محمد بن ساٸب کلبی) سے اور اس نے ابوصالح سے اور اس نے عبداللہ ابن عباس سے روایت کیا ہے۔
جیسا کہ آپ نے سند دیکھی اس کی سند کے مرکزی دو راوی جو کہ محمد بن مروان السدی اور محمد بن ساٸب کلبی ہیں یہ دونوں جمہور کے نزدیک کذاب ہیں۔
ان کے بارے محدثین کا کلام زیل میں درج ہے۔
امام ذھبی محمد بن مروان السدی کے بارے لکھتے ہوۓ کہتے ہیں کہ ”لوگوں نے اسے متروک اور کذاب کہا ہے،امام بخاری کہتے ہیں کہ اس کی روایت کو نقل نا کیا جاۓ،یحیی بن معین کہتے ہیں کہ یہ ثقہ نہیں،امام احمد ابن حنبل کہتے ہیں کہ میں نے اسے ترک کر دیا۔ابن عدی کا کہنا ہے کہ اس کی روایت کا ضعیف ہونا واضح ہے“۔
(بحوالہ میزان الاعتدال جلد 6 صحفہ 331)
اور امام ذھبی ہی محمد بن ساٸب کلبی کے بارے لکھتے ہیں کہ ”سفیان بیان کرتے ہیں کہ کلبی نے کہا مجھے ابوصالح نے بتایا تم اس چیز کو روایت نا کرو جو تم نے میرے حوالے سے عبداللہ ابن عباسؓ سے نقل کی ہو،امام بخاری کہتے ہیں کہ ابونضر کلبی کو یحیی اور ابن مہدی نے متروک قرار دیا ہے،سفیان کو کلبی نے کہا کہ میں تمہیں ابوصالح کے حوالے سے جو حدیث بیان کروں وہ جھوٹ ہو گی۔کلبی کو یحیی بن یعلیٰ کے والد نے ترک کر دیا تھا“۔
(بحوالہ میزان الاعتدال جلد 6 صحفہ 175)
اس کتاب تفسیر ابن عباس کے بارے میں لکھتے ہوۓ اعلی حضرت امام احمد رضا خاں بریلویؒ نے بھی فرمایا کہ ”یہ حضرت ابن عباسؓ کی کتاب نہیں اور نا ہی ان سے ثابت ہے،آگے یہی علت بیان کرتے ہیں کہ محمد بن مروان عن کلبی عن ابوصالح کا طریق آٸمہ کے نزدیک کذاب ہے“۔
تو ثابت ہوا کہ یہ تفسیر حضرت ابن عباسؓ کی نہیں ہے بس ان کی طرف منسوب کی گٸ ہے،اس لۓ اس کتاب سے تعلیمات دینے کو ترک کرنا چاہیے۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی