نماز میں رفع یدین نہ کرنا کیسا ؟

 نماز میں رفع یدین نہ کرنا کیسا ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
آج کی اس پوسٹ میں ہم رفع یدین پر ایک مختصر سی تحریر کے ساتھ یہ ثابت کریں گے کہ نماز میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت بھی رفع یدین کرنا ثابت ہے۔
حضرت عمرؓ جو کہ عظیم صحابی رسول ہیں وہ بھی نماز میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
امام ابوبکر بن شیبہ نے روایت نقل کی کہ ”حضرت اسود فرماتے ہیں میں نے حضرت عمرؓ کے ساتھ نماز پڑھی انہوں نے صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھاۓ،(آگے حضرت عبدالملک نے تین عظیم تابعین کا عمل بھی بتایا کہ ) حضرت شعبیٰ،حضرت ابراہیم اور ابواسحاق بھی صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھاتے تھے“۔
(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 1 حدیث نمبر 2454 عربی،حدیث نمبر 2469 اردو)

اس حدیث کی سند بلکل صحیح ہے جیسا کہ میں نے تمام راویوں کی صحت بھی نیچے اسکین میں ہی لگا دی ہے تقریب التھذیب علامہ حجر کی کتاب سے۔
تابعین پر آجاٸیں تو تابعین میں سے عظیم تابعین حضرت ابراہیم،خیثمہ،قیس اور ابن ابی لیلیٰ بھی نماز میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 1 حدیث نمبر 2448،2449،2451 عربی،حدیث نمبر 2463،2464،2466 اردو)

تو ثابت ہوا کہ عظیم صحابی رسول اور عظیم تابعین بھی نماز رفع یدین کے بغیر ہی پڑھتے تھے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رفع یدین صرف امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک ہی ترک ہے،جو کہ بلکل غلط ہے امام مالک بھی نماز میں رفع یدین کو منسوخ سمجھتے تھے بلکہ وہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین کرنا ہی ضعیف ہے۔
”امام مالک فرماتے ہیں کہ میں نماز میں کسی جگہ رفع یدین نہیں جانتا نہ رکوع میں جاتے وقت نہ رکوع سے اٹھتے وقت مگر صرف نماز کے شروع کی تکبیر میں،امام مالک کے شاگرد امام قاسم فرماتے ہیں:امام مالک کے نزدیک نماز میں رفع یدین کرنا ضعیف ہے سواۓ پہلی تکبیر کے“۔
(المدونة الکبریٰ جلد 1 صحفہ نمبر 205 عربی)

جیسا کہ ہم نے یہ بھی ثابت کیا کہ امام مالک کے نزدیک بھی رفع یدین ترک ہے اب ہم ایک اعتراض پر آجاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ بھی رفع یدین کرتے تھے تو ان کے ماننے والے کیوں نہیں کرتے ؟
اس کا جواب دیتا چلوں کہ ہمارے نزدیک رفع یدین کرنا غلط نہیں ہے بلکہ منسوخ سنت ہے اور جہاں تک بات ہے پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی تو وہ امام احمد ابن حنبل کے مقلد تھے ان کی تقلید میں رفع یدین کرتے تھے اور انہوں نے اپنی کتاب غنینة الطالبین میں رفع یدین کو مستحبات میں لکھا ہے اور آخر پر فرمایا ہے کہ سنت یا مستحب کو ترک کرنے سے نہ ہی نماز باطل ہوتی ہے اور نہ ہی سجدہ سہو لازم ہوتا ہے۔
(غنینة الطالبین صحفہ نمبر 105 اردو)

تو غیر مقلدین کا ہر اعتراض ہی باطل ہے کیونکہ ان کے نزدیک نماز میں رفع یدین چھوڑنے والے کی نماز ناقص ہوتی ہے۔اگر پھر بھی غیر مقلدین اسی اعتراض پر اڑۓ رہیں تو پھر حضرت عمرؓ کی نماز پر بھی ناقص ہونے کا فتویٰ لگا دیں۔
ہم نے الحَمْدُ ِلله پختہ دلاٸل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ رفع یدین ترک ہے اور رفع یدین نہ کرنے سے نماز میں کوٸی فرق نہیں آتا۔
تحقیق ازقلم: محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
Powered by Blogger.