مرزا غلام احمد قادیانی اور حضرت عیسیٰ کی قبر

السلام علی من اتبع الھدیٰ

آج کی اس تحریر میں ہم مرزا غلام احمد قادیانی کذاب کی دماغی حالت کا جاٸزہ لیں گے کہ اس شخص کی دماغی حالت کیسی تھی۔

جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ قادیانی بھی عیساٸیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات و مصلوبیت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور نزولِ مسیح علیہ السلام کے منکر ہیں۔


تو مرزا غلام احمد قادیانی کذاب نے اسی موقف کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے کرتے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر تک بنا دی اور ایک قبر نہیں بلکہ تین تین قبریں بنا دیں، ان میں سے قادیانیوں کے نزدیک کون سی قبر معتبر ہے وہ بھی بتا دیں اور اس بات سے اس جنونی شخص کی دماغی حالت کا اندازہ بھی لگا لیں اور اس بات کا اندازہ بھی کہ ایک جھوٹ کو چھپاتے چھپاتے کتنے جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔


پہلی قبر شام میں۔

مرزا کذاب ایک مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کرنے کے لۓ الٹی سیدھی منطق جھاڑتا ہے اور آخر پر کہتا ہے کہ ”اور لطف تو یہ کہ حضرت عیسیٰ کی بھی بلاد شام(سر زمین شام) میں قبر موجود ہے“۔

(روحانی خزاٸن، جلد 8، صحفہ نمبر 296)

حضرت عیسیٰ کی قبر اور مرزا غلام احمد قادیانی


مرزا اپنی کتاب روحانی بیماری میں سب سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ملکِ شام میں ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔

اور اپنے اس دعویٰ کو سچا ثابت کرنے کے لۓ اپنے کسی مجہول ”محمد السعدی“ کی شہادت نیچے درج کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے کہ ہم اس کی شہادت درج کریں گے نیچے جو کہ شام کا ہی رہنے والا ہے۔


دوسری قبر یروشلم میں۔

مرزا کذاب نے جب اپنے اس مجہول ”محمد السعدی“ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کے بارے میں پوچھنے کے لۓ خط لکھا تو جو جوابی خط مرزے کو موصول ہوا اس کو مع ترجمہ مرزا اپنی روحانی بیماری میں نقل کرتا ہے، اس کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔

”آپ نے حضرت عیسیٰ کی قبر کے متعلق سوال کیا ہے آپ کی خدمت میں مفصل بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ حضرت عیسیٰ کی قبر بلدہ قدس میں ہے اور اب تک موجود ہے، اور بلدہ قدس کا نام یروشلم تھا“۔

(روحانی خزاٸن، جلد 8، صحفہ نمبر 299)


یہاں پر مرزے کے اس مجہول محمد سعدی نے مرزا کی پہلی بات کہ ”حضرت عیسیٰ کی قبر شام میں ہے“ کی تصدیق کرنے کی بجاٸے نیا کٹا کھول دیا کہ حضرت عیسیٰ کی قبر یروشلم میں ہے۔

اب اس کے بعد مرزا نے کچھ نہیں کہا کہ وہ اس بات کے بعد حضرت عیسیٰ کی قبر شام میں مانتا ہے یا یروشلم میں۔


تیسری قبر کشمیر میں۔

مرزا کذاب ایک اور مقام پر مصلوبیت مسیح علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوۓ لکھتا ہے کہ۔

”لاکھوں انسانوں نے اس جسم کی آنکھ سے دیکھ لیا کہ حضرت عیسیٰ کی قبر سری نگر کشمیر میں موجود ہے،اور جہاں انسویں صدی کے اخیر میں حضرت مسیح کی قبر ثابت ہوٸی اس مقام کا نام گلگت یعنی سری ہے، اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ گلگت کہ جو کشمیر کے علاقہ میں ہے“۔

(روحانی خزاٸن، جلد 15، صحفہ نمبر 55)


یہاں پر مرزا کذاب نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ملکِ شام اور یروشلم سے اٹھا کر سیدھا کشمیر میں ہی بنا دی اور اوپر سے دعویٰ کر دیا کہ لاکھوں انسانوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لی ہے یہ قبر۔

اپنے اسی موقف کو اور مضبوط کرنے کے لۓ ایک اور مقام پر لکھتا ہے کہ۔

”بلکہ ہم لوگ جس قبر کو سری نگر میں حضرت عیسیٰ کی قبر کہتے ہیں،اور عیساٸیوں کے پادری خیال کرتے ہیں کہ وہ کسی حواری کی قبر ہے(پھر کافی بونگیاں مار کر کہتا ہے) پس کچھ شک نہیں کہ یہ قبر جو کشمیر میں ہے حضرت عیسیٰ کی قبر ہے، اور جو لوگ(یعنی مسلمان) ان کو آسمان میں بٹھاتے ہیں ان کو واضح رہے کہ وہ کشمیر میں یعنی سری نگر محلہ خانیار میں سوۓ ہوۓ ہیں“۔

(روحانی خزاٸن، جلد 21، صحفہ نمبر 351)


تو یہاں پر مرزا کذاب، حضرت عیسیٰ کی تیسری قبر بنا کر اس پر تختی بھی لگا رہا ہے کہ مسلمان جو خیال کرتے ہیں کہ وہ آسمان پر ہیں ان کو واضح رہے کہ وہ کشمیر میں سری نگر محلہ خانیار میں سو رہے ہیں۔

تو اب زرا کوٸی قادیانی ہمت کر کے اس قبر کی ایک تصویر ہمیں زیارت کے لۓ بھیج دے اور اپنے مرزے کی بات کی تصدیق کر دے۔

لیکن اگر کوٸی قادیانی ان تینوں مقامات میں سے ایک پر بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر نہ دکھا پاۓ تو اس کو چاہیے کہ کذاب مرزا پر لعنت بھیجے اور اپنے جھوٹے نبی کے اسی جھوٹ سے اس کے جھوٹے ہونے اور اس کی دماغی حالت کا اندازہ لگا لے کہ ایک شخص کی تین مقامات پر قبر بنا دی اور لاکھوں لوگوں کے اس قبر کو دیکھنے کا دعویٰ بھی کر دیا لیکن حقیقت میں وہاں کوٸی قبر موجود ہی نہیں۔

اگر کوٸی قادیانی مرزا کے اقوال کے مطابق ان تینوں مقامات میں سے ایک پر بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر نہ دکھا پاۓ تو پھر اس کو چاہیے کہ مرزے کو مکمل طور پر جھوٹا مان لے، کیونکہ مرزا خود ہی کہتا ہے کہ!

”جب ایک بات میں کوٸی جھوٹا ثابت ہو جاۓ تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا“۔

(روحانی خزاٸن، جلد 23، صحفہ نمبر 231)


پوری دنیا کے قادیانیوں کو ہماری طرف سے یہ کھلا چیلنج ہے اپنے مرزا کذاب کو سچا ثابت کرنے کے لۓ، لیکن اگر اس کو سچا ثابت نہ کر پاۓ تو پھر اس کو کذاب ماننا پڑۓ گا۔

دُعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے و سمجھنے توفیق عطا فرماۓ اور فتنہ قادیانیت سے محفوظ فرماۓ۔(آمین)

تحقیق ازقلم:مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.