کیا حضرت علی کو اولین و آخرین کا علم دیا گیا

السلام علی من اتبع الھدیٰ

آج کل بہت سے خطیب حضرات ایک روایت بہت بیان کر رہے ہوتے ہیں جس سے ان کا مقصد حضرت علیؓ کی فضیلت بیان کرنا اور ان کو نبیﷺ کے بعد اولین و آخرین کے جاننے والا ثابت کرنا ہوتا ہے۔

اس تحریر میں اسی روایت کا تحقیقی جاٸزہ لیا جاۓ گا۔

روایت کچھ یوں ہے کہ!

”حضرت علیؓ نے فرمایا ! جب نبیﷺ کو غسل دیا گیا تو نبیﷺ کی آنکھوں کے گڑھوں میں پانی جمع ہو گیا،میں نے وہ پانی پی لیا تو مجھے اولین و آخرین کا علم عطا کر دیا گیا“۔


یہ تھی وہ روایت جس کو اکثر خطیب سناتے ہیں اور حضرت علیؓ کے لۓ اولین و آخرین کا علم ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


یہ روایت ایک اور طریقے سے بھی سناٸی جاتی ہے جس میں ناف سے پانی پینے کا ذکر ہے۔


لیکن یہ روایت ان دونوں الفاظ(آنکھوں یا ناف سے پانی پینے) میں سے کسی ایک لفظ کے ساتھ بھی کسی کتاب میں موجود نہیں اور نہ ہی اس کی کوٸی سند موجود ہے۔


اس روایت کو مختلف محدثین نے اپنی کتب میں اس کا باطل ہونا بیان کرنے کے لیے نقل کیا ہے۔


جیسا کہ امام مُلا علی قاریؒ اس روایت کو اپنی ”موضوعات الکبریٰ“ میں نقل کرتے ہیں کہ!

”حضرت علیؓ نے فرمایا! جب نبیﷺ کو غسل دیا گیا تو ان کی آنکھوں کے گڑھوں میں پانی جمع ہو گیا جو میں نے پی لیا تو مجھے اولین و آخرین کا علم عطا کر دیا گیا،(مُلا علی قاریؒ پھر نقل کرتے ہیں) امام نوویؒ کہتے ہیں اس میں کوٸی سچاٸی نہیں،(پھر خود کہتے ہیں) یہ کسی شیعہ کا قول ہے،اور یہ کلام(روایت) اصلاً بھی باطل ہے اور فرعاً بھی باطل ہے (یعنی اس کی کوٸی اصل نہیں)“۔

(الموضوعات الکبریٰ، روایت نمبر 374، صحفہ نمبر 281)

حضرت علیؓ کو اولین و آخرین کا علم دیا جانا


اسی طرح محدث اسماعیل بن محمد العجلونیؒ صاحبِ کشف الخفا نے بھی اس کو اپنی کتاب میں نقل کیا اور اس پر امام نوویؒ اور مُلا علی قاریؒ کا قول نقل کیا کہ!

”امام نوویؒ فرماتے ہیں اس روایت میں کوٸی سچاٸی نہیں اور مُلا علی قاریؒ کہتے ہیں یہ کسی شیعہ کا قول ہے اور یہ روایت باطل ہے“۔

(کشف الخفا، جلد 2، روایت نمبر 2077)



امام فتنیؒ نے بھی اس روایت کو اپنی ”الموضوعات“ میں نقل کر کے امام نوویؒ کا قول نقل کیا کہ!

”اس میں کوٸی سچاٸی نہیں“۔

(الموضوعات للامام فتنیؒ، صحفہ نمبر 96)



امام سخاویؒ نے بھی اپنی کتاب ”المقاصد الحسنہ“ میں اس روایت کو نقل کر کے امام نوویؒ کا قول نقل کیا کہ!

”اس روایت میں کوٸی سچاٸی نہیں“۔

(المقاصد الحسنہ، روایت نمبر 875، صحفہ نمبر 538)



اور امام قسطلانیؒ بھی اس روایت کو اپنی کتاب ”مواہب اللدنیہ“ میں نقل کر کے امام نوویؒ کا قول نقل کرتے ہیں کہ!

”یہ روایت صحیح نہیں“۔

(مواہب اللدنیہ، جلد 3، صحفہ نمبر 586)



ان سب دلاٸل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ روایت جس میں حضرت علیؓ کی طرف یہ بات منسوب ہے کہ ان کو نبیﷺ کے غسل کا پانی پینے سے اولین و آخرین کا علم مل گیا، اس روایت کی کوٸی اصل نہیں نہ ہی اس کی کوٸی سند موجود ہے۔


ایک روایت جس میں صرف اتنے الفاظ ہیں کہ حضرت علیؓ نے نبیﷺ کے غسل کا پانی پی لیا وہ بھی سخت ضعیف ہے۔

روایت کچھ یوں ہے کہ!

”یحییٰ بن یمان اپنی سند سے بیان کرتا ہے کہ امام جعفر صادقؒ نے فرمایا جب نبیﷺ کو وفات پر غسل دیا گیا تو غسل کا پانی برتن میں جمع کر لیا گیا جس کو بعد میں حضرت علیؓ نے پی لیا“۔

(مسند احمد، جلد 2، روایت نمبر 2403)



اس طرح کی بس یہ ایک روایت ہے جو سند کے ساتھ موجود ہے لیکن یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے اور اس میں ایسے کوٸی الفاظ نہیں کہ حضرت علیؓ کو اولین و آخرین کا علم مل گیا تھا۔


اس روایت کے ضعف کی طرف آتے ہیں۔


اس کا راوی یحیی بن یمان اس کے حالات ملاحظہ کریں۔

”امام احمدؒ کہتے ہیں یہ حجت نہیں،ابن مدینیؒ کہتے ہیں اس کا حافظہ متغیرہ ہو گیا تھا،وکیعؒ کہتے ہیں یہ ایک مجلس میں پانچ سو احادیث یاد کرتا تھا اور پھر بھول جاتا تھا، امام یحییٰ بن معینؒ اور امام نساٸیؒ کہتے ہیں یہ قوی نہیں ہے، ابن عدیؒ کہتے ہیں اس کی نقل کردہ روایات زیادہ تر غیر محفوظ ہیں، امام بخاریؒ کہتے ہیں اس میں غور و فکر کی گنجاٸش ہے“۔

(میزان الاعتدال، جلد 7، صحفہ نمبر 224)


اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یحییٰ بن یمان کا حافظہ خراب تھا اور اس کی زیادہ تر روایات غیر محفوظ ہیں اس لۓ اس کی روایات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا،اور ویسے بھی اس کی سند کا دوسرا راوی ”حسن بن صالح“ بھی شیعہ ہے اور تیسرے راوی ”امام جعفر صادق“ نے نبیﷺ اور حضرت علیؓ کا زمانہ نہیں پایا تو انہوں نے یہ بات کس سے سُنی ؟

یہ روایت بھی غیر ثابت و منقطع ہے۔


ان سب دلاٸل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دونوں روایات باطل ہیں اور جس میں اولین و آخرین کا علم ملنے کا ذکر ہے وہ تو ہے ہی بلاسند کسی رافضی کا قول۔


اس لۓ خطیب حضرات کو بھی چاہیے کہ ایسی باطل و موضوع روایات سنا کر عام عوام میں جھوٹی باتیں مشہور نہ کریں۔


دُعا ہے اللہ ہم سب کو حق سننے و سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔(آمین)


تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.