لبرل ازم و فیمنزم و ایتھزم


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
ہم میں سے بہت سے لوگوں نے لبرل ازم اور فیمنزم کے بارے میں سنا ہوا ہے کہ یہ فتنہ کس طرح نٸ نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے،ہم عموماً یہی سمجھتے رہتے ہیں کہ یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں لیکن درحقیقت یہ ایک ہی چیز ہے ان دونوں کا مقصد ایک ہی ہے کہ عورت کو خاص طور پر مکمل آزادی دی جاۓ اس پر کسی قسم کی سماجی یا مذہبی پابندی نہ لگاٸی جاۓ،وہ جیسے چاہے جس کے ساتھ چاہے زندگی گزارے اس پر کسی قسم کا سوال یا اعتراض نہ کیا جاۓ۔

اس تحریر میں ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے کہ ایسا ہونا چاہیے یا نہیں بلکہ اس تحریر میں ہم لبرل ازم و فیمنزم کے پھیلنے کی وجوہات کو بیان کریں گے اور یہ بیان کریں گے کہ عام طور پر لوگ جن خیالات کی بنا پر اس کا حصہ بنتے ہیں ان کے خیالات درست ہیں یا نہیں ؟ پھر اس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسا ہونا چاہیے یا نہیں۔

پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک میں یہ تنظیمیں ان عورتوں کا شکار زیادہ آسانی سے کر لیتی ہیں جن عورتوں کی گھریلو زندگی تھوڑی مشکل ہوتی ہے یا وہ عورتیں جو پہلے ہی مذہبی معاشرے و مذہبی رہن سہن سے بیزار ہوتی ہیں اور ان میں ایک بڑی تعداد یوتھ(یعنی نوجوان نسل) کی ہے۔
ان تنظیموں کے پاس نوجوان نسل کو بغاوت پر ابھارنے کے لۓ بہت سارے حربے ہوتے ہیں لیکن وہ سب ایسے ہوتے ہیں جیسے ”دور کے ڈھول سہانے“۔
مطلب کہ جن باتوں سے بےچاری عوام کو سبز باغ دکھاۓ جاتے ہیں ان کی اپنی حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔

یہ بات یاد رکھیں کہ یہ تمام تنظیمیں مغربی دنیا کی بناٸی گٸ سازشیں ہیں جو کہ لوگوں کے سامنے مغربی دنیا کو کسی جنت سے کم پیش نہیں کرتے،لوگوں کے سامنے مغربی ماحول و رہن سہن کا ایسا نقشہ بیان کیا جاتا ہے کہ عام بندے کے ذہن میں یہ خیال جاتا ہے کہ وہ کوٸی اور ہی دنیا ہے جہاں جرم و پریشانیوں کا دور دور تک کوٸی تصور ہی نہیں۔
اور اسلامی ممالک کے بارے میں عوام کے ذہن اس طرح تیار کر دیے جاتے ہیں جیسے یہ ممالک عورت کے لۓ ذرا بھی محفوظ نہیں بلکہ جیل خانے ہوں اور اسلامی ممالک کے بارے میں یہ ایمج تیار کی جاتی ہے کہ جیسے یہاں ہر آتی جاتی عورت کا کھلے عام ریپ(Rape) کر دیا جاتا ہے۔

یہ دو باتیں ان تنظیموں کا بنیادی ہتھیار ہوتی ہیں جس کو استعمال کر کے یہ عوام میں اس فتنے کو ہوا دیتے ہیں کہ ہر معاشرے میں عورت کو بھی مرد کے برابر حقوق دیے جاٸیں،ان کے رہن سہن ان کے لباس پر کسی قسم کا سوال نہ کیا جاۓ،وہ جس کے ساتھ جیسے چاہیں زندگی گزارنے کا حق رکھتی ہیں۔

جبکہ ہمارا مذہب اور دنیا کے باقی تمام مذاہب بھی ان میں سے بعض کاموں یا تمام کاموں کی ہی اجازت نہیں دیتے،اور یہیں سے ایتھزم کے لۓ راہیں اور ہموار ہو جاتی ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ اسلام یا دنیا کا کوٸی مذہب عورت پر مکمل طور پر پابندی لگاتا ہے بلکہ تمام مذاہب کے بعض قوانین ہیں ہر مذہب میں عورت کے لۓ بعض کام کرنا جاٸز ہے اور بعض کام کرنا ناجاٸز و گناہ ہیں۔
بعض مذاہب عورتوں کو ایسا لباس پہننے کی اجازت نہیں دیتے جو فحاشی کا باعث ہوں اور اسلام عورت کے لباس کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت ہے،اور اس کی سب سے بڑی وجہ عورت کی حفاظت کے لۓ اسلام کے اقدامات ہیں۔

اسلام نے عورت کے لباس کے بارے میں جو پابندیاں عاٸد کی ہیں یا دوسرے اموارِ زندگی میں جو سختیاں برتی ہیں وہ تمام عورتوں کے تحفظ کے لۓ ہیں۔

لیکن بعض عورتیں جو ان لبرل و فیمنسٹ تنظیموں کے بہکاوں میں آجاتی ہیں ان کے ذہنوں سے سب سے پہلے اس بات کو نکالا جاتا ہے کہ عورت کا لباس یا اس کا رہن سہن اس کے تحفظ میں کوٸی اہم کردار ادا نہیں کرتا۔

اور اس سب سے وہ عورت جو ان خیالات کی مالک ہو ان کے بہکاوٶں میں آجاتی ہیں ان کے لۓ دین اسلام کو چھوڑنے کے علاوہ کوٸی راستہ نہیں رہتا اور جب دوسرے مذاہب میں بھی اس طرح کی پابندیاں نظر آتی ہیں تو ان کو ملحدیت کے علاوہ کوٸی راستہ نظر نہیں آتا،اور اس سب کا آخری نتیجہ خدا کے وجود کا انکار کرنا ہوتا ہے۔اور یہ ان تمام تنظیموں کا بنیادی مقصد ہے۔

اس بات کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں لیکن ہم زیادہ پیچھے نہیں جاٸیں گے،بلکہ سوشل میڈیا پر ہی موجود ایک ایسی عورت ”عرفی جاوید“ کو دیکھ لیں جو کہ اپنے بدنامِ زمانہ کاموں کی وجہ سے مشہور ہوٸی اور جب اس پر مذہبی طبقے کی جانب سے تنقید کی گٸ تو اس نے ایک شو میں اپنے ملحد ہونے کا اعلان کر دیا اور ساتھ ہی کہا کہ میرا آج سے اسلام سے کوٸی تعلق نہیں اس لۓ مجھ پر کوٸی بھی انگلی نہ اٹھاۓ۔

یہ تو تھا نتیجہ ان تمام تنظیموں کے کاموں کا اور ان سے متاثر ہونے والے افراد کا،لیکن اب ہم ان تنظیموں کے بنیادی ہتھیاروں کی حقیقت کی طرف آٸیں گے۔

یہ تنظیمیں سب سے پہلے تو اسلامی ممالک کو اور خاص طور پر پاکستان کو عورتوں کے لۓ غیر محفوظ ملک ثابت کرنے اور ان کو عدم مساوات کا شکار ممالک ثابت کرنے پر تُلی ہوتی ہیں،جبکہ مغربی دنیا خود اس سب کا شکار ہے۔
اور یہ سب میں خود سے نہیں کہہ رہا بلکہ Forbes.com کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جس میں اس نے دنیا کے ان بیس ممالک کا ذکر کیا ہے جو ”عورتوں کی سیاحت“ کے لۓ خطرناک ہیں ان میں کہیں پر بھی پاکستان شامل نہیں اور جن بعض اسلامی ممالک کا ذکر ہے اس میں بھی زیادہ تر یہی وجوہات ہیں کہ وہاں پر بھی عورتوں کو مکمل آزادی نہیں دی جاتی(یعنی کہ اسلامی قوانین کے مطابق رہن سہن کا کہا جاتا ہے) 19 نمبر پر United State کو شامل کیا گیا ہے جو کہ ان تنظیموں کی طرف سے جنت سے کم نہیں دکھایا جاتا اور اس رپورٹ میں United State کو پوری دنیاۓ مغرب میں عورت کے لۓ سب سے زیادہ خطرناک ملک کہا گیا ہے کیونکہ وہاں کھلے عام جنسی تشدد و صنفی عدم مساوات کے ساتھ ساتھ 20 سے 24 سال کی خواتین کا قتل عام اس ملک میں عورتوں کے قتل کی تیسری سب سے بڑی وجہ ہے اور اس کی شرح 7.5 فیصد ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عورت کو آزادی دینے والے ان پروانوں میں نسلی شر پسند اس قدر ہے کہ وہاں 15.7 فیصد سیاہ فام عورتوں کے قتل کی وجہ ان کا سیاہ فام ہونا ہے۔اور اس کے ساتھ دوسرے تمام مغربی ممالک کے بارے میں بھی یہی لکھا ہوا ہے کہ ان میں عورتوں کو جنسی تشدد،عورتوں کو قتل کرنا یہ سب بہت عام ہے۔
(اس رپورٹ اور آگے آنے والے تمام آرٹیکلز کے لنکس میں نیچے دے دوں گا جو کوٸی پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے)

یہ تھی عورتوں کی آزادی کے پروانوں کی حقیقت کہ جن ممالک کو وہ عورت کے لۓ سب سے زیادہ محفوظ و جنت کہتے ہیں وہی ممالک عورتوں کے لۓ سب سے زیادہ خطرناک ہیں،اور وہاں نسلی شر پسند اس قدر ہے کہ سیاہ فام عورتوں و مردوں کو صرف اس وجہ سے قتل کر دیا جاتا ہے کہ وہ گورے نہیں ہیں۔
جہاں تک بات ہے پاکستان کی تو پاکستان کے بارے میں مغرب نے اپنے لوگوں کے ذہنوں میں اتنا گند بھرا ہے کہ جب ان میں سے کسی کے سامنے پاکستان کا نام لیا جاۓ تو ان کے ذہنوں میں ایک دہشتگرد ملک ابھر کر آتا ہے، اسی لۓ پاکستان میں کٸ سروے یہ جاننے کے لۓ کیے گۓ کہ پاکستان عورتوں کے لۓ ایک محفوظ ملک ہے یا نہیں ؟
نے ایک آرٹیکل (Is Pakistan Save for Women Travel) میں مکمل وضاحت کے ساتھ یہ بات بیان کی ہے کہ پاکستان عورتوں کی سیاحت کے ساتھ ساتھ عورتوں کے رہنے کے لۓ ایک محفوظ ملک ہے،اور ساتھ ہی یہ کہا ہے کہ یہاں صرف عورتوں اور مردوں کے اختیارات کے فرق کے لۓ تیار رہنا چاہیے۔

اس کے علاوہ ایک اور ویب ساٸیٹ
پر بھی ایک ایسا سروے شٸیر کیا گیا جس میں اس بارے میں تفصیل سے بتایا گیا کہ پاکستان عورتوں کی سیاحت و رہنے کے لۓ محفوظ جگہ ہے یا نہیں ؟
تو اس میں پواٸنٹ نمبر 4 اور 6 میں تفصیل سے بیان کیا گیا کہ پاکستان میں مسافر عورتیں کسی مشہور شخصیت سے کم نہیں سمجھی جاتیں اور وہاں پر آپ کا تحفظ کیا جاتا ہے،مقامی لوگ آپ کے لۓ محافظ کی طرح کام کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اس کے علاوہ بے شمار سروے ایسے ہیں جن میں دنیاۓ مغرب کے پھیلاۓ گۓ گند کی حقیقت لوگوں کے سامنے رکھی گٸ ہے،اب ایسا بھی نہیں ہے کہ پاکستان میں کبھی کسی کو تنگ نہیں کیا گیا بلکہ بعض واقعات ایسے بھی سامنے آۓ ہیں جن میں بعض لوگوں نے سیاحوں کو کافی تنگ کیا تو اسے دلیل بنا کر پورے پاکستان کے بارے میں یہ مشہور کرنا شروع کر دینا کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے یہ تو بلکل ہی فضول کام ہے جبکہ مغرب کی اپنی ویب ساٸیٹس کے مطابق مغرب ہی سب سے بڑا ظالم ہے عورتوں پر۔

یہ تو تھا ان لبرل و فیمنسٹ تنظیموں کا پہلا ہتھیار جس کی حقیقت ہم بیان کر چکے کہ دکھایا کچھ جاتا ہے اور ہوتا کچھ ہے۔

اب ان کے دوسرے ہتھیار کی طرف آتے ہیں جو تمام مسلمانوں کو ایک لاٸن میں کھڑا کر کے ان کو حوس کا بجاری بنا دیا جاتا ہے کہ مسلمان تو ہر آتی جاتی عورت کا ریپ (Rape) کر دیتے ہیں اور کسی اسلامی ملک میں کوٸی عورت محفوظ نہیں۔

جبکہ یہ بات بھی سراسر ایک بہتان سے زیادہ کچھ نہیں،اسلامی ممالک میں اکثریت عورتوں کی باپردہ ہوتی ہے اور باپردہ عورتوں کا ریپ ہونے کی شرح بلکل صفر ہونے کے برابر ہے جبکہ اسلامی ممالک میں ریپ کی شرح بھی بہت ہی زیادہ کم ہے اور اس میں بھی لڑکا لڑکی دونوں کی رضامندی شامل ہوتی ہے اور بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر اسے ریپ کا نام دے دیا جاتا ہے۔

جہاں تک بات ہے ریپ کی تو یہ دنیاۓ مغرب میں بلکل عام بات ہے اور پوری دنیا میں وہ ممالک جہاں عورتیں شارٹس اور دوسرے لبرل قسم کے لباس جن کو اسلام اور دوسرے مذاہب میں پہننے کی اجازت نہیں پہنتی ہیں وہاں ریپ کی شرح سب سے زیادہ ہے،اسی لۓ میں سمجھتا ہوں کہ ریپ کی وجوہات میں سے ایک بہت بڑی وجہ عورت کا لباس بھی ہے،لیکن لبرل قسم کی عورتوں کا رونا دھونا یہی ہے کہ ہم جیسا مرضی لباس پہنیں اس کے باوجود ہمیں تحفظ بھی دیا جاۓ جو کہ ناممکن ہے۔
ایک لبرل عورت سے گفتگو کے دوران لباس پر بات شروع ہو گٸ تو اس کا کہنا بھی یہی تھا کہ ہم چاہے جیسا مرضی لباس پہنیں پھر بھی مردوں کو چاہیے کہ ہمیں اٹینشن مت دیں۔
خیر یہ تو تھا ان کا رونا دھونا جو کہ کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔

گوگل پر موجود ریپ پر شاٸع ہونے والی تمام رپورٹس میں Top پر وہ ممالک ہیں جن میں لبرل عورتوں کو جیسا مرضی لباس پہننے کی اجازت ہے،ان میں Top  پر کوٸی بھی اسلامی ملک موجود نہیں۔
کی ایک رپورٹ جس میں انہوں نے ٹاپ 119 ممالک جن میں ریپ کی شرح سب سے زیادہ ہے کے بارے میں بتایا ہے کہ 2010 تک ان ممالک میں ریپ کی شرح سب سے زیادہ تھی ان میں Top 40 Countries میں کہیں ایک بھی اسلامی ملک موجود نہیں،اور تمام 119 ممالک میں کہیں پر بھی پاکستان کا ذکر نہیں اس رپورٹ میں United State کا چودھواں(14th) نمبر ہے،اور اس رپورٹ میں اکثریت مغربی ممالک کی ہے۔

اس کے ساتھ انڈین ویب ساٸیٹ
کی 2013 کی رپورٹ کے مطابق United Kingdom اس لسٹ میں پہلے نمبر پر رہا جبکہ United State دوسرے نمبر پر اور انڈیا چھٹے(6th) نمبر پر رہا،اور اس لسٹ میں بھی پاکستان یا کسی اسلامی ملک کا نام و نشان نہیں۔
اس کے ساتھ حال ہی میں
کی طرف سے شاٸع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 تک کے رپورٹ ہونے والے ریپ کیسز میں پہلے نمبر پر United State تھا۔

اس کے ساتھ ہی اور کٸ رپورٹس ایسی ہیں جن میں Top Counties میں پاکستان تو کیا کوٸی اسلامی ملک موجود ہی نہیں ہے۔

تو یہ تھی ان آزادی کے پروانوں لبرل و فیمنسٹ تنظیموں کی حقیقت کہ اسلامی ممالک میں آکر لوگوں کو جس رہن سہن کے خواب دکھا کر یہ لوگوں میں بغاوت پیدا کرتے ہیں وہ سکون و آزادی تو ان کو خود میسر نہیں،اسلامی ممالک میں یہ فتنہ بہت زور و شور سے بڑھ رہا ہے اور عام عوام اس کی زد میں آرہی ہے،اور اس کا نتیجہ تو ہم اوپر بتا ہی چکے ہیں کہ جب انسان کو کوٸی اور راستہ نظر نہیں آۓ گا تو وہ مذاہب سے بھاگ کر ملحدیت کی طرف چلا جاۓ گا،جو کہ آج کل بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔

(اس تحریر میں کچھ اور اہم نقطے اور باتیں بھی بیان کرنی تھیں جن میں سے ایک سیکسوٸل لمٹس بھی ہے جو لبرلز کے لۓ سب سے بڑی پریشانی ہے(کیونکہ لبرل تنظیمیں لیسبین ازم کو بھی پرمووٹ کرتی ہیں)وہ تفصیل سے بیان کرنے تھے لیکن تحریر پہلے ہی بہت زیادہ لمبی ہو چکی ہے،اس لۓ ہو سکتا ہے کہ اس کی قسط نمبر 2 الگ سے لکھی جاۓ)

دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو اس فتنے سے محفوظ فرماۓ۔(آمین)

ازقلم:مناظر اسلام محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی


Forbes Report:
https://www.forbes.com/sites/laurabegleybloom/2019/07/26/20-most-dangerous-places-for-women-travelers/?sh=1ef9c0fcc2f4

TheSpicyTravelGirl Report:
https://www.google.com/amp/s/thespicytravelgirl.com/is-pakistan-safe-for-women-travelers/%3famp

IntrepidTravel Report:
https://www.intrepidtravel.com/adventures/travel-in-pakistan-for-women/

NationMaster Report:
https://www.nationmaster.com/country-info/stats/Crime/Rape-rate

TimesofIndia Report:
https://www.google.com/amp/s/m.timesofindia.com/india/countries-with-the-most-rape-cases/amp_articleshow/63897729.cms

Top10about Report:
https://www.top10about.com/countries-with-highest-rape-cases/


Powered by Blogger.