کیا حضرت علی نے خیبر کا دروازہ اکھاڑ کر پھینک دیا ؟

عام عوام الناس میں ایک واقعہ بہت مشہور ہے اور یہ منبروں پر چڑھ کر سنایا جاتا ہے کہ غزوہ خیبر میں حضرت علیؓ نے یہودیوں کے سب سے بڑے قلعے کے دروازے کو اکھاڑ کر پھینک دیا،بعد میں دیکھا گیا کہ اس دروازے کو چالیس اور بعض روایات کے مطابق سَتر سے اَسی آدمیوں نے مل کر اٹھایا۔


یہ واقعہ حضرت علیؓ کی بہادری کو بیان کرنے کے لۓ بیان کیا جاتا ہے،لیکن اس واقعے میں کوٸی صداقت نہیں یہ حضرت علیؓ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے سے زیادہ کچھ نہیں،اس بات میں تو کوٸی شک نہیں کہ حضرت علیؓ اسد اللہ الغالب علی کل غالب ہیں لیکن حضرت علیؓ کی شان بیان کرنے کے لۓ جھوٹی روایات کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں نہ ہی جھوٹی روایات سے حضرت علیؓ کی شان یا ان کی بہادری بڑھے گی اور نہ ہی ان کو نہ سنانے سے ان کی شان یا بہادری میں کوٸی کمی آٸے گی۔


یہ واقعہ مختلف کتب میں بعض اسناد کے ساتھ وارد ہوا ہے۔

اس تحریر میں اسناد پر بحث نہیں کی جاۓ گی کیونکہ اس سے تحریر کافی لمبی ہو جاۓ گی اس میں صرف اس روایت پر محدثین کا کلام پیش کیا جاۓ گا، جس کے بعد اسناد پر بحث کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اگر محدثین کا کلام دیکھنے کے بعد بھی کسی کو اسناد پر کلام کی ضرورت ہو گی تو وہ بھی کر دیا جاۓ گا۔


اس روایت پر مختلف محدثین کا کلام اور ان کا موقف ملاحظہ فرماٸیں۔


امام ذھبیؒ نے اپنی میزان میں علی بن احمد بن فروخ کے ترجمے میں اس روایت کا ایک طُرق نقل کیا کہ!

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں حضرت علیؓ نے فتح خیبر کے دن خیبر کا دروازہ اٹھا لیا تھا حالانکہ بعد میں چالیس افراد بھی اسے نہیں اٹھا سکے تھے۔

پھر امام ذھبیؓ فرماتے ہیں کہ ”یہ منکر ہے“ اسے اسماعیل بن موسیٰ سے ایک جماعت نے نقل کیا ہے۔

(میزان الاعتدال،جلد 5،صحفہ نمبر 139)

کیا حضرت علی نے خیبر کا دروازہ اکھاڑ کر پھینک دیا ؟


علامہ سخاویؒ اس کے ایک طُرق کے بارے میں لکھتے ہیں کہ!

”اس میں لیث ضعیف ہے اور شیعوں سے روایت کرتا ہے،(پھر اس کی متابعت کو بھی نقل کیا کہ) ان کے بعد چالیس آدمیوں نے مِل کر اسے اٹھایا تھا،(پھر کہتے ہیں)میں کہتا ہوں اس کے تمام طُریق واہیات(شدید ضعیف) ہیں اور اس وجہ سے بعض علما نے اس کا انکار کیا(یعنی منکر کہا) ہے“۔

(المقاصد الحسنة،صحفہ نمبر 313)



اور مُلا علی قاریؒ بھی شرح مشکاة میں اس کا حضرت جابرؓ والا طُرق نقل کر کے لکھتے ہیں کہ!

”یہ طُریق ضعیف ہے“۔

(مرقاة المفاتیح،جلد 11،صحفہ نمبر 245)



شارح بخاری امام قسطلانیؒ نے اپنی کتاب میں اس پر پورا باب باندھا ہے اور اس کے تمام طُریق نقل کر کے فرماتے ہیں!

”ہمارے شیخ(یعنی علامہ سخاویؒ) فرماتے ہیں کہ یہ تمام روایات کمزور ہیں اور بعض علما نے ان کو منکر قرار دیا ہے“۔

(مواہب اللدنیہ،جلد 1،صحفہ نمبر  377،378)



اور علامہ زرقانیؒ بھی مواہب اللدنیہ کی شرح میں یہ کہتے ہیں کہ!

 اس میں لیث راوی ضعیف ہے۔

(شرح العلامة الزرقانی،جلد 3،صحفہ نمبر 267،268)



امام ابن کثیرؒ بھی اپنی البدایة والنہایة میں ان روایات کہ بارے میں کہتے ہیں کہ یہ روایات ضعیف ہی معلوم ہوتی ہیں(یعنی ضعیف ہیں)۔

(تاریخ ابن کثیر،جلد 4،صحفہ نمبر 153)



امام المقریزیؒ لکھتے ہیں!

”بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت علیؓ نے خیبر کا دروازہ اٹھا لیا تھا لیکن اس بات کی کوٸی اصل نہیں ہے“۔

(امتاع الاسماع،صحفہ نمبر 310)



اس روایت کو ملا علی قاری حنفیؒ نے اپنی کتاب ”موضوعات کبیر“ میں بھی لکھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہے.

اور کہتے ہیں!

”بعض علما نے اس کا انکار کیا ہے(یعنی منکر کہا ہے) سخاویؒ کہتے ہیں کہ اس کے تمام طریق واہیات(شدید ضعیف) ہیں“۔

(موضوعات کبیر،صحفہ نمبر 170)



اس کے علاوہ علامہ مرعی بن یوسف المقدسیؒ نے بھی اس کو اپنی کتاب ”الفواٸد الموضوعات فی الاحادیث الموضوعات“ میں نقل کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہے۔

اور پھر کہتے ہیں!

”اس کے تمام طُریق واہیات(شدید ضعیف) ہیں،اور اس وجہ سے بعض علما نے ان کو منکر کہا ہے“۔

(الفواٸد الموضوعات،صحفہ نمبر 132،133)



اور حال ہی میں عرب محققین کی طرف سے ضعیف و موضوع روایات پر ایک کتاب لکھی گٸ جس میں ضعیف و موضوع روایات کو جمع کیا گیا ہے۔

اس کتاب میں اس روایت کے تمام طُریق نقل کیے گۓ ہیں کہ یہ روایت باطل ہے۔

(موسوعة الاحادیث والاثار الضعیفة والموضوعة،جلد 12،روایت نمبر 30562 تا 30568)



ان تمام دلاٸل سے ثابت ہوتا ہے کہ آٸمہ محدثین کے نزدیک یہ واقعہ جھوٹا ہے اس کی روایات منکر ہیں، اس کی کوٸی اصل نہیں، اس لٸے اس واقعہ کو حضرت علیؓ کی بہادری بیان کرنے کے لۓ بیان کرنا جاٸز نہیں کیونکہ یہ حضرت علیؓ پر جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔

دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے و سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔(آمین)


تحقیق ازقلم:مناظر السلام محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.