کیا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے ملک الموت سے اپنے مرید کی روح چھین لی ؟

کیا غوث اعظمؓ نے ملک الموت سے اپنے ایک مرید کی روح چھین لی ؟


السلام علی من اتبع الھدیٰ

فیسبک کے ایک گروپ میں ایک نیم رافضی لڑکی نے پوسٹ کی جس میں ”کرامات غوث اعظم“ میں موجود ایک واقعے کو لکھ کر اہلسنت والجماعت پر بہتان باندھا کہ اہلسنت کے نزدیک جو ولیوں کے ان کارناموں کو نہ مانے وہ ولیوں کا گستاخ ہے اور اہلسنت کو مش/رک وغیرہ بھی کہا۔



میرا اس سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ اہلسنت کا کون سا عالم یہ کہتا ہے کہ کتب میں درج تمام کرامات ثابت ہیں اور سب کو ماننا لازمی ہے ؟

کتب میں تو موجود تمام احادیث صحیح نہیں،ان میں بھی گھڑی ہوٸی باتیں موجود ہیں یہ تو پھر بہت بعد کی باتیں ہیں،اگر تو یہ بات احادیث کے بارے میں بھی کرو کہ ساری احادیث کو مانا جاۓ گا ورنہ انسان منکر حدیث اور گستاخ حدیث کہلاۓ گا تب بھی اس کا اپنا ہی منہ کالا ہو گا اور اگر یہ کہے کہ صرف صحیح احادیث کو مانا جاۓ گا جھوٹی احادیث کو نہیں تو پھر اس بات پر بھی اس کا منہ ہی کالا ہو گا کہ اہلسنت پر یہ بہتان باندھ رہی ہے۔


اب آتے ہیں اس واقعے کی طرف اور اس کی حقیقت کی طرف۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ!

”ایک بار پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کا ایک خادم انتقال کر گیا تو اس کی بیوی روتی ہوٸی آٸی اور عرض کی کہ میرا خاوند زندہ ہونا چاہیے،آپ نے مراقبہ فرمایا اور علم باطن سے دیکھا کہ ملک الموت اس دن کی تمام ارواح قبضہ میں لے کر آسمان کی طرف جارہا ہے تو آپ نے ملک الموت سے کہا ٹھہر جائیں اور مجھے میرے فلاں خادم کی روح واپس کردیں،تو مالک الموت نے جواب دیا کہ میں ارواح کو حکم الٰہی سے قبض کرکے اس کی بارگاہِ الٰہیہ میں پیش کرتا ہوں تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں اس شخص کی روح آپ کو دے دوں جس کو بحکم الٰہی قبض کرچکا ہوں۔آپ نے اصرار کیا مگر ملک الموت نہ مانے۔ان کے ایک ہاتھ میں ٹوکری تھی جس میں اس دن کی ارواح مقبوضہ تھیں۔پس قوتِ محبوبیت سے ٹوکری ان کے ہاتھ سے چھین لی تو ارواح متفرق ہوکر اپنے اپنے بدنوں میں چلی گئیں۔ملک الموت نے اللہ سے مناجات کی اور عرض کیا الٰہی تو جانتا ہے جو میرے اور تیرے محبوب کے درمیان گزری،اس نے مجھ سے آج کی تمام مقبوضہ ارواح چھین لی ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہوا،اے عزرائیل! بے شک غوثِ اعظم میرا محبوب و مطلوب ہے تو نے اسے اس کے خادم کی روح واپس کیوں نہ دے دی ؟ اگر ایک روح واپس دے دیتے تو اتنی روحیں ایک روح کے سبب کیوں واپس جاتیں“۔

(کرامات غوث اعظم،کرامت نمبر 95)


بتاتا چلوں کہ یہ واقعہ من گھڑت ہے اور پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے جس کی کوٸی حقیقت نہیں۔


اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلویؒ سے اس واقعے کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا!


”یہ روایت ابلیس کی گھڑی ہوٸی ہے اور اس کا پڑھنا اور سُننا دونوں حرام ہے،احمق،جاہل بے ادب نے یہ جانا کہ وہ اس میں حضور سیدنا غوث اعظمؓ کی تعظیم کرتا ہے حالانکہ وہ حضور کی سخت توہین کر رہا ہے، کسی عالم مسلمان کی اس سے زیادہ توہین کیا ہو گی کہ معاذ اللہ اسے کفر کی طرف نسبت کیا جاۓ نہ کہ محبوبان الہی سیدنا عزرائیل مرسلین ملائکہ میں سے ہیں اور مرسلین ملائکہ بالاجماع تمام غیر انبیاء سے افضل ہیں کسی رسول کے ساتھ ایسی حرکت کرنا توہین رسول کے سبب معاذ اللہ اس کے لیے باعث کفر ہے“۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد 29،صحفہ نمبر 630)



(نوٹ:بعض مقامات پر بیوی کی جگہ بیٹے کا پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی خدمت میں حاضر ہونے کا ذکر ہے)


اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؒ اس واقعے کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ یہ گھڑا ہوا واقعہ ہے اور اس کو پڑھنا سننا حرام ہے، لیکن متعصب قسم کے جاہل لوگ اہلسنت کو بدعقیدہ ثابت کرنے کی ہر ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن الحمدللہ اللہ کے فضل سے آج تک اپنی اس حرکت میں کامیاب نہیں ہو سکے نہ ہی ہو پاٸیں گے۔

اب میرا اس لڑکی جس نے یہ واقعہ سنا کر اہلسنت پر بہتان باندھا اس سے مطالبہ ہے کہ یا تو اب یہ مان لے کہ اہلسنت کے نزدیک بھی یہ واقعہ من گھڑت ہے اور سب کے سامنے اہلسنت پر بہتان باندھنے پر معافی مانگے،یا پھر یہ کہے کہ ہر حدیث بھی مانی جاۓ گی چاہے وہ کیسی ہی ہو۔


اللہ کے فضل سے دونوں طرح ہی یہ لوگ باطل ثابت ہوں گے جو اہلسنت پر بہتان باندھتے ہیں۔


دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ،اور امت کو ایسے جاہل لوگوں سے محفوظ فرماۓ۔آمین

ازقلم:مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.