کیا باٸبل میں محمدﷺ لکھا ہوا ہے ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎


آج کی اس پوسٹ میں ہم باٸبل کی ایک عبارت کی وضاحت کریں گے۔


اس عبارت سے ہمارے کچھ مسلمان یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ باٸبل میں نبیﷺ کا نام محمد بیان کیا گیا ہے۔


عبارت کچھ یوں ہے۔

”اس کا منہ ازبس شیرین ہے،ہاں وہ سراپا عشق انگیز ہے۔اے یروشلیم کی بیٹیو!یہ میرا محبوب ہے،یہ میرا پیارا ہے“۔

(عہد نامہ قدیم،سلیمان کی غزلیں باب 5، آیت نمبر 16)


آپ کہیں گے کہ اس میں تو کہیں لفظ محمد نہیں۔

لیکن اگر اسی آیت کو ہم عبرانی زبان میں پڑھیں تو اس میں لفظ ”پیارا“ کا عبرانی ترجمہ لفظ ”محمدیم“ ہے۔




اس لفظ سے ہمارے کچھ مسلمان یہ مراد لیتے ہیں کہ یہاں پر نبیﷺ کا ذکر ہو رہا ہے۔


جبکہ یہ استدلال بلکل ہی غلط ہے۔


اگر اس باب کی مکمل 16 آیات کو ہم پڑھیں تو ہمیں سارے واقعے کی سمجھ آجاۓ گی کہ یہاں کس بات کا ذکر ہو رہا ہے۔


تو میں یہاں تمام آیات لگاتا ہوں۔


1 میں اپنے باغ آیا ہوں اَے میری پیاری ! میری زوجہ !میں نے اپنا مُراپنے بلسان سمیت جمع کرلیا ۔میں نے اپنا شہد چھتے سمیت کھا لیا ۔ میں نے اپنی مے دودھ سمیت پی لی ہے ۔اَے دوستو! کھاؤ پیو ۔پیو!ہاں اَے عزیزو! خوب جی بھرکے پیو۔

2 میں سوتی ہُوں پر میرا دِل جاگتا ہے۔میرے محبوب کی آواز ہے جو کھٹکھٹاتا اور کہتا ہے میرے لئے دروازہ کھول میری محبوبہ ! میری پیاری ! میری کبوتری ! میری پاکیزہ !کیونکہ میرا سر شبنم سے تر ہے۔اور میری زلفیں رات کی بوندوں سے بھری ہیں۔

3 میں تو کپڑے اُتار چکی اب پھر کیسے پہنوں ؟میں تو اپنے پاؤں دھو چکی اب اُنکو کیوں میلا کُروں ؟

4 میرے محبوب نے اپنا ہاتھ سُوراخ سے اندر کیا اور میرے دِل وجگر میں اُسکے لئے جنُبش ہوئی ۔

5 میں اپنے محبوب کے لئے درواز ہ کھولنے کو اُٹھی اور میرے ہاتھوں سے مُرٹپکا اور میری اُنگلیوں سے رقیق مُرٹپکا اور قفل کے دستوں پر پڑا۔

6 میں نے اپنے محبوب کے لئے درواز کھولا لیکن میرا محبوب مُڑ کر چلا گیا تھا۔جب وہ بولا تو میں بے حواس ہوگئی ۔میں نے اُسے ڈھونڈا پر نہ پایا ۔میں نے اُسے پُکارا پر اُس نے مجھے کچھ جواب نہ دِیا۔

7 پہرے والے جو شہر میں پھرتے ہیں مجھے ملے۔اُنہوں نے مجھے مارا اور گھایل کیا۔شہر پناہ کے محافظوں نے میری چادر مجھ سے چھین لی۔

8 اَے یروشیلم کی بیٹیو!میں تم کو قسم دیتی ہوں کہ اگر میرا محبوب تم کو مل جائے تو اُس سے کہدینا کہ میں عشق کی بیمار ہوں ۔

9 تیرے محبوب کو کسی دوسرے محبوب پر کیا فضیلت ہے؟ اَے عورتوں میں سب سے جمیلہ !تیرے محبوب کو کسی دوسرے پر کیا فوقیت ہے جو ہمکو اِس طرح قسم دیتی ہے؟

10 میرا محبوب سُرخ وسفید ہے۔وہ دس ہزار میں ممتاز ہے

11 اُسکا سر خالص سونا ہے۔اُسکی زُلفیں پیچ درپیچ اور کوے سی کالی ہیں۔

12 اُسکی آنکھیں اُن کبوتروں کی مانند ہیں جو دودھ میں نہا کر لب دریا تمکنت سے بیٹھے ہوں۔

13 اُسکے رُخسار پھولوں کے چمن اور بلسان کی اُبھری ہوئی کیاریاں ہیں۔اُسکے ہونٹ سوسن ہیں جِن سے رقیق مُرٹپکتا ہے۔

14 اُسکے ہاتھ زبرجد سے مُرصع سونے کے حلقے ہیں۔اُسکا پیٹ ہاتھی دانت کا کام ہے جِس پر نیلم کے پُھول بنے ہوں۔

15 اُسکی ٹانگیں کُندن کے پایوں پر سنگ مرمر کے سُتون ہیں۔وہ دیکھنے میں لُبنان اور خوبی میں رشک سرو ہے۔

16 اُسکا منہ ازبس شیرین ہے۔ہاں وہ سراپا عشق انگیز ہے۔اَے یروشلیم کی بیٹیو ! یہ ہے میرا محبوب ۔یہ ہے میرا پیارا۔


(عہدنامہ قدیم ،سلیمان کی غزلیں ،باب نمبر 5 ،آیات 1 تا 16)



یہ سارا واقعہ پڑھنے کے بعد سمجھ میں آتا ہے کہ یہاں عبرانی ترجمے میں لفظ ”محمدیم“  نبیﷺ کے لۓ استعمال نہیں ہوا بلکہ یہ سلیمان کی بیوی (باٸبل کے مطابق) سلیمان کے لۓ استعمال کر رہی ہے۔کیونکہ عبرانی زبان میں ”محمدیم“ پیارے کو کہا جاتا ہے۔


اگر ہم یہاں محمدیم سے مراد محمد لیں تو یہ تو نبیﷺ کی گستاخی ہو گی کیونکہ باقی سارا واقعہ پڑھنے سے گستاخی ہی ثابت ہوتی ہے۔


اور یہ جملہ ”ہے۔اَے یروشلیم کی بیٹیو ! یہ ہے میرا محبوب ۔یہ ہے میرا پیارا“ یہ اللہ تعالی نہیں کہہ رہا بلکہ وہ عورت جس کا سابقہ واقعے میں ذکر ہوا ہے وہ کہہ رہی ہے۔


اور اسلامی تعلیمات کے مطابق بھی کسی سابقہ کتاب میں نبیﷺ کا ذکر کرتے ہوۓ ان کو ”محمد“ نہیں کہا گیا بلکہ آپ کی صفات بیان کی گٸ ہیں۔


جیسا کہ بخاری کی حدیث ہے کہ


حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے ملا اور عرض کیا کہ رسول اللہﷺ کی جو صفات توریت میں آئی ہیں ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں! قسم اللہ کی! آپﷺ کی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن شریف میں مذکور ہیں۔ جیسے کہ ”اے نبی! ہم نے تمہیں گواہ، خوشخبری دینے والا، ڈرانے والا، اور ان پڑھ قوم کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو۔ میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے۔ تم نہ بدخو ہو، نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور غل مچانے والے،(اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ) وہ (میرا بندہ اور رسول) برائی کا بدلہ برائی سے نہیں لے گا۔ بلکہ معاف اور درگزر کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی روح قبض نہیں کرے گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سے سیدھی نہ کرا لے، یعنی لوگ لا إله إلا الله نہ کہنے لگیں اور اس کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا، بہرے کانوں کو سنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو پردے کھول دے گا۔


(بخاری حدیث نمبر 2125)


اس کے علاوہ بھی کٸ ایسی احادیث ہیں جن میں نبیﷺ کی سابقہ کتب میں صفات کا ذکر ہوا ہے لیکن کسی میں بھی یہ نہیں ہے کہ ان کو محمد کہہ کر پکارا گیا سابقہ کتب میں۔


تو ہمارے مسلمانوں کو چاہیے کہ مناظروں میں باٸبل کی اس آیت سے محمدﷺ کا نام ثابت کرنے کی کوشش مت کیا کریں ایسا کرنے سے آپ خود نبیﷺ کے گستاخ ثابت ہوں گے۔


تحقیق ازقلم:مناظر اسلام محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی

Powered by Blogger.