کیا اسلام واحد مذہب ہے جس میں خدا نے کوٸی حکم منسوخ فرمایا ؟

السلام علی من اتبع الھدیٰ

کچھ دن قبل ایک مسیحی فیسبکی مجہولیے کی طرف سے ایک اعتراض آیا جس میں وہ اسلام پر تنقید کر رہا تھا کہ اسلام میں خدا اپنا حکم منسوخ بھی کر دیتا ہے۔

اس کی پوسٹ یہ ہے کہ

”اسلام وہ واحد مذہب ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات کو منسوخ کیا ہے“۔



اصل میں یہ بندہ باٸبل پڑھے بغیر،قرآن مجید کی ایک آیت کو اٹھا کر لے آیا ہے اور اس سے اسلام پر تنقید کرنا چاہتا ہے۔

اللہ فرماتا ہے۔

”جب کوئی آیت ہم منسوخ فرمائیں یا بھلا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے“۔(سورة البقرة،آیت نمبر 106)


اس آیت کو بیان کرنے میں اس فیسبکی مجہولیے کا مقصد یہ تھا کہ اسلام پر تنقید کرے کہ اللہ اپنے حکم سے پِھر بھی جاتا ہے معازاللہ۔


لیکن یہ بندہ قرآن سمجھنے سے قاصر ہے۔


اللہ کی حکمت کے پیش نظر سابقہ امتوں میں کٸ اموار ایسے تھے جو سابقہ امتوں میں تو جاٸز یا ناجاٸز تھے لیکن بعد میں نبیﷺ پر ان کو تبدیل فرما دیا گیا۔اور کٸ حکم نبیﷺ کو بھی ایسے دیۓ گۓ جو بعد میں ختم یا تبدیل کر دیۓ گۓ تھے۔


مثال کے طور پر جیسے سابقہ شریعتوں میں شراب پینے کی اجازت تھی،اور ان کے لۓ مال غنیمت کو کھانا یا استعمال کرنا جاٸز نہیں تھا۔

لیکن نبیﷺ پر اللہ نے شراب بھی حرام فرما دی اور ان کے لۓ مال غنیمت کو استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔اس کے علاوہ بھی بہت سارے ایسے احکامات ہیں۔


خیر اب موضوع کی طرف واپس آتے ہیں۔


اب ہم باٸبل سے ایک دو دلاٸل اس بات پر دیں گے کہ شریعت میں تبدیلی شروع سے ہوتی آٸی ہے۔


باٸبل کے مطابق،

خدا نے زکریاہ کو حکم دیا کہ جو گلہ ذبح ہونے کے لۓ رکھا گیا ہے اسے چُرا لے۔

اور خدا کہتا ہے کہ میں ملک کے باشندوں پر اور رحم نہیں کروں گا میں ہر شخص کو اس کے ہمسایہ اور اس کے بادشاہ کے حوالے کر دوں گا وہ ملک کو تباہ کر دیں گے اور میں انہیں ان کے ہاتھ سے نہیں چھڑاٶں گا۔

(عہد نامہ قدیم،زکریاہ،باب 11،فقرہ نمبر 4 تا 6)


اس کے بعد زکریاہ نے بھیڑوں کو چُرا لیا اور دو لاٹھیاں لے کر ایک کا نام فضل اور دوسری کا نام اتحاد رکھا،اور ایک مہینے میں تین چرواہوں کو قتل کر دیا۔

(عہد نامہ قدیم،زکریاہ،باب 11،فقرہ نمبر 7،8)


جب زکریاہ بیزار ہو گیا تو اس نے فضل نامی لاٹھی کو لیا اور اسے توڑ دیا تاکہ اپنے اس عہد کو جو تمام قوموں سے کا تھا منسوخ کر دے،وہ اسی دن منسوخ ہو گیا اور گلے کے مظلوم زکریاہ کو دیکھ رہے تھے وہ سمجھ گۓ کہ یہ خدا کا کلام ہے۔

(عہد نامہ قدیم،زکریاہ،باب 11،فقرہ نمبر 9 تا 11)



یہ تو تھا کہ خدا کا حکم جو وہ کسی کو دے بعد میں منسوخ بھی ہو سکتا ہے۔رہی بات شریعت کے کسی حکم کی تو نیچے والی دلیل ملاحظہ فرماٸیں۔


پولس اپنے خط میں عبرانیوں کو بہت ساری باتیں بتاتا ہے اور ایک جگہ کہتا ہے کہ


”شریعت کے قانون کے مطابق لیوی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہوتے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصہ وصول کرتے ہیں۔۔۔“

(عہد نامہ جدید،عبرانیوں،باب 7،فقرہ نمبر 5)


یہاں یہ معلوم ہو رہا ہے کہ موسیٰ کی شریعت کا قانون ہے کہ لیوی کے قبیلہ کے لوگ ہی کاہن ہو سکتے ہیں۔

لیکن آگے پولس شریعت کے اس حکم کو ختم کرتے ہوۓ کہتا ہے کہ

”پہلا حکم کمزور اور بے فاٸدہ ہونے کے سبب منسوخ ہو گیا کیونکہ موسیٰ کی شریعت نے کسی چیز کو کامل نہیں کیا اور اسکی جگہ ایک بہتر امید رکی گٸ۔“۔

(عہد نامہ جدید،عبرانیوں،باب 7،فقرہ نمبر 18،19)



(نوٹ:ایک نسخے میں صرف شریعت لکھا ہوا ہے اور ایک نسخے میں موسیٰ کی شریعت لکھا ہوا ہے،اس لۓ میں نے دونوں کا صحفہ لگایا ہے)


یہاں یہ موضوع ہی ختم ہو جاتا ہے اور مسیحی مجہولیے کا مکمل رد ہو جاتا ہے کیونکہ ان کی کتاب کے مطابق ان کی شریعت ہی کامل نہیں اور خدا کی شریعت منسوخ بھی ہوتی ہے۔کیونکہ پولس کہتا ہے اسکی جگہ ایک بہتر امید رکھی ہے۔

یعنی کہ مسیحی شریعت کامل ہی نہیں ہے وہ پوری کی پوری منسوخ ہو سکتی ہے۔


اگر کسی کے زہن میں یہ سوال آۓ کہ یہ تو پولس نے منسوخ کیا ہے جبکہ قرآن کے مطابق اللہ خود منسوخ کرتا ہے تو بتاتا چلوں کہ مسیحی نظریات کے مطابق پولس خود رسول ہے۔اور مسیحی عقاٸد کے مطابق یہ خدا اور خدا کے بیٹے ہیں اور ان کو بھی وحی کی جاتی ہے۔


لیکن اگر کوٸی یہ کہے کہ یہ خدا نے منسوخ نہیں کیا تو پھر یہاں تو باٸبل کے لۓ ذلت کا مقام ہے کہ اسلام کا حکم تو حکم بنانے والا ہی بدل سکتا ہے لیکن مسیحی شریعت اتنی سستی ہے کہ ہر ایرا غیرا شخص خدا کے حکم کو تبدیل کر سکتا ہے۔


 مسیحیوں کو چاہیے کہ اسلام پر بے بنیاد اعتراضات کرنے کی بجاۓ پہلے اپنی کتب کو پڑھیں اور حق و باطل کا فیصلہ خود کریں کہ ان کی کتاب درست ہے یا ہماری کتاب قرآن مجید۔


دعا ہے کہ اللہ سب کو حق سننے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔


ازقلم:مناظر اسلام محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی

Powered by Blogger.