مرزا غلام احمد قادیانی کا نبیﷺ پر جھوٹ
مرزا غلام احمد قادیانی کا نبیﷺ پر جھوٹ اور مرزے کے چیلوں کا اس کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں،میں اپنے کچھ دن پہلے ہوئے قادیانی سے مناظرے کا حال بیان کروں گا۔
مجھے قادیانیوں نے اپنے گروپ میں ایڈ کیا تو میں نے وہاں پر ایک سوال کرنے کا کہا۔
جب قادیانی مناظر نے کہا کہ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو تو میں نے اسے مرزے کی کتاب سے ایک سکین بھیجا جس میں مرزے نے نبیﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کیا تھا۔
مرزے کی لکھی گئی عبارت کچھ یوں ہے کہ
”ایک مرتبہ نبیﷺ سے دوسرے ملکوں کے انبیا کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں اللہ کے نبی گزرے ہیں،اور فرمایا کہ ””کان فی الھند نبیا اسود اللون اسمہ کاھنا““ یعنی کہ ہند میں ایک نبی گزرا ہے جو سیاہ رنگ کا تھا اور اس کا نام کاہن تھا یعنی کنھیا جس کو کرشن کہتے ہیں(جو کے ہندؤں کا بھگوان ہے )“۔
(روحانی خزائن جلد 23 صحفہ نمبر 382)
جب میں نے قادیانیوں سے اس بات کا حوالہ مانگا کہ جو بات مرزے نے نبیﷺ کی نسبت سے لکھی ہے اس کی اصل کس کتاب میں موجود ہے تو وہ دو تین گھنٹے تو بات کو اِدھر اُدھر گھمانے کی کوشش کرتے رہے لیکن میں اپنے مطالبے پر قائم رہا کہ مجھے اس چیز کی اصل چاہیے کہ نبیﷺ کا یہ فرمان کس کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ جب ان قادیانیوں کے ہتھکنڈے ان کے کام نا آئے تو ان میں سے ایک نے ایک دو سکین بھیجے اور بھڑکیں مارنا شروع ہو گیا کہ لو جی مرزے کانے نے سچ کہا ہے۔
تو وہ دو حوالے آپ نیچے ملاحظہ فرمائیں اور انہیں حوالوں سے میں نے اس قادیانی کی چھترول بھی کی جو آپ نیچے ملاحظہ فرمائیں گے۔
(نوٹ:یاد رہے پوسٹ میں ان حوالوں کی صحت پر بات نہیں کروں گا بلکہ مختصراً دیے گئے حوالوں پر بات کروں گا)
اس کا پہلا حوالہ کچھ یوں ہے کہ
”حضرت علی نے فرمایا اللہ نے کالے رنگ کے انبیا بھی مبعوث فرماۓ ہیں لیکن ان کا ذکر قرآن میں نہیں کیا۔“
اور دوسرا حوالہ بھی اسی جگہ موجود ہے جو کہ کچھ یوں ہے
”حضرت علی نے فرمایا ”لو کان نبیا فی الھند لکان اسود“
(جامع العلوم فی الصلاحات الفنون جلد 3 صحفہ نمبر 81)
(نوٹ:دوسرے قول کا ترجمہ میں نیچے کرتا ہوں)
یہ دو اقوال پیش کر کے کہنے لگا کہ لو جی مرزا کانے نے سچ کہا ہے تو میں نے کہا کہ یہ جو سکین بھیج رہے ہو اس سے تو مرزا بلکل ہی جھوٹا ثابت ہو رہا ہے۔
تو بھڑکیں مارنے لگ گیا کہ ترجمہ کرو ابھی پتہ چل جائے گا۔
تو تب میں نے ترجمہ کیا۔
حضرت علی کا قول
لو کان نبیا فی الھند لکان اسود۔
حضرت علی فرماتے ہیں کہ ”اگر ہند میں کوئی نبی ہوتا تو وہ کالے رنگ کا ہوتا“۔
یہ ترجمہ کر کے میں نے کہا کہ حضرت علی تو اس چیز کی نفی کر رہے ہیں کہ ہند میں کوئی نبی گزرا ہے۔اور جو دوسرا قول ہے اس میں تو نہ ہی ہند کا ذکر ہے نہ ہی اس کاہن نبی کا نام ہے،اور دوسرے قول میں کاہن کا نام تو کیا ہند میں نبی ہونے کی ہی نفی ہے۔
ساتھ ہی میں نے کہا کہ تمہارے مرزے نے قول نبیﷺ کی نسبت سے لکھا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ ہند میں کالا نبی گزرا ہے جس کا نام کاہن ہے لیکن تم حضرت علی کا قول دکھا رہے ہو وہ بھی اس چیز کی نفی میں کہ ہند میں کوئی نبی گزرا ہو۔
ہمارا پوری قادیانیت کو آج بھی چیلنج ہے کہ مرزے کے اس جھوٹ کی اصل انہی الفاظ کے ساتھ نبیﷺ سے دکھا دیں اور منہ مانگا انعام حاصل کریں۔
اگر کوئی قادیانی اپنے مرزے کے اس کذب کا حوالہ نہ دے سکے تو مرزے پر لعنت بھیج کر حق کو قبول کریں۔
ازقلم:مناظرِ اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی