شیعوں کا جھوٹ
ولید بن جمیع ثقہ یا ضعیف ؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم ایک راوی ولید بن جمیع کی صحت پر بات کریں گے۔
اس راوی نے ایک روایت نقل کی ہے کہ ”حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و طلحہؓ اور سعد بن ابی وقاص نے نبیﷺ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا“۔(المحلی جلد11 صحفہ نمبر 224)
اس روایت کو کل ایک شیعے نے اپنے باطل عقیدے کی دلیل بنا کر پوسٹ کیا اور بہت ساری بھڑکیں ماریں وہ بھی آدھے صحفے کا سکین پوسٹ کر کے۔
پھر میں نے اس کا مکمل صحفہ لگایا کہ امام ابن حزم نے تو یہ روایت نقل کر کے خود یہ کہا کہ یہ جھوٹ ہے گھڑی گٸ ہے۔
تو جب شیعے کی یہ خیانت سامنے آگٸ اور اسے بچنے کا کوٸی راستہ نظر نہ آیا تو آج اس نے اپنے تقیہ سے فرار ہو کر پوری عبارت لگا کر پھر سے بھڑکیں مارنی شروع کر دیں کہ ابن حزم نے کہا ہے کہ اس راوی سے اسی قسم کی بہت ساری روایات منقول ہیں۔پھر شیعہ نے کہا کہ اب ولید بن جمیع کو ثقہ ثابت کرنے سے سارا مسٸلہ حل ہو جاۓ گا اور یہ روایت صحیح ثابت ہو جاۓ گی۔
تو اس نے کچھ ایسی تعدیل پیش کی جس میں سے اکثر تو باطل ہے اور اس نے وہ ساری تعدیل بغیر کسی کتابی سکین کے کاپی پیسٹ کرتے ہوۓ پوسٹ کی۔اس کی دوسری پوسٹ کا لنک میں دے رہا ہوں تاکہ آپ سب دیکھ سکیں کہ بغیر کسی کتابی سکین کے تعدیل لگا کر بھڑکیں مار رہا ہے۔
اب ہم آتے ہیں اس راوی کے حالات کی طرف کہ یہ راوی کیسا ہے۔
علامہ ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں
”یہ صدوق ہے تاہم وہم کر جاتا ہے اور اس پر تشیع کا الزام لگایا گیا ہے“(تقریب التہذیب جلد 2 صحفہ نمبر 227)
علامہ ابن حجر نے اس کے بارے کہا ہے کہ یہ تشیع ہے تو کیسے ممکن ہے کہ ایک شیعہ راوی کی روایت کو شیعہ کے باطل عقیدے کی دلیل کے لۓ قبول کیا جاۓ ؟
علامہ ذھبی نے اس کے حالات بیان کرتے ہوۓ اس پر جرح نقل کی ہے
”ابن حبان کہتے ہیں کہ اس کا تفرد فحش ہے اس لۓ اس سے استدلال کرنا جاٸز نہیں۔امام حاکم کا قول نقل کیا وہ کہتے ہیں کہ اگر امام مسلم نے اسے اپنی صحیح میں شامل نہ کیا ہوتا تو یہ زیادہ بہتر تھا۔اس کے بعد لکھا ہے کہ یحیی بن سعید اس کے حوالے سے ہمیں روایات بیان نہیں کرتے تھے“۔(میزان الاعتدال جلد 7 صحفہ نمبر 143)
جیسا کہ آپ نے دیکھا امام ابن حبان نے اس پر جرح کی ہے اور ہم یہ جرح اب ان کی کتاب سے بھی دکھاٸیں گے لیکن اگر آپ اس شیعہ کی پوسٹ پڑھیں تو پتہ چلے گا کہ اس نے امام ابن حبان کے حوالے سے ولید بن جمیع کی تعدیل بیان کی ہے جس کا کوٸی کتابی سکین نہیں دکھایا۔
اس کے بعد امام حاکم نے تو واضح جرح کرتے ہوۓ کہا ہے کہ امام مسلم کو اس راوی کی روایت مسلم میں شامل نہیں کرنی چاہیے تھی۔
اور یہ جو یحیی بن سعید کا قول ہے وہ عمرو بن علی بیان کر رہے ہیں جیسا کہ آپ بعد میں ملاحظہ فرماٸیں گے۔
تو ثابت ہوا کہ میزان الاعتدال میں بھی ولید پر جرح مقدم ہے جبکہ اس شیعے نے پوسٹ میں میزان الاعتدال کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کہ ذھبی نے اس کو ثقہ لکھا ہے۔یاد رہے ذھبی نے اس کو ثقہ نہیں کہا بلکہ اس کے بارے قول لکھے ہیں کہ یہ ثقہ ہے۔
اب ہم آتے ہیں امام ابن حبان کی طرف انہوں نے اپنی کتاب المجروحین من المحدثین میں ولید بن جمیع کو شامل کیا ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک یہ راوی ضعیف ہے کیونکہ انہوں نے اس کتاب میں ان رایوں کو بیان کیا ہے جو ان کے نزدیک ضعیف ہیں۔
وہ فرماتے ہیں کہ ”اس کا تفرد فحش ہے اس لۓ اس سے استدلال جاٸز نہیں اور پھر عمرو بن علی کا قول نقل کرتے ہیں کہ یحیی بن سعید ہمیں ولید بن جمیع کی حدیث بیان نہیں کرتے تھے“۔(المجروحین لابن حبان جلد 2 صحفہ نمبر 420 تا 421)
تو جیسا کہ آپ نے دیکھا امام ابن حبان کے نزدیک یہ راوی ضعیف ہے جبکہ اس شیعے نے امام ابن حبان سے تعدیل نقل کی ہے وہ بھی بغیر سکین کے۔
امام ابن جوزی نے بھی ولید بن جمیع کو اپنی الضعفا۶ و المتروکین میں شامل کیا ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام ابن جوزی کے نزدیک بھی یہ راوی ضعیف ہے۔اور اس راوی کے متعلق امام ابن حبان کا قول ہی نقل فرماتے ہیں جو اوپر گزر چکا ہے۔(الضعفا۶ ابن جوزی جلد 3 صحفہ نمبر 183 تا 184)
امام ابن جوزی نے بھی ابن حبان سے جرح ہی نقل کی ہے تو ثابت ہوا کہ شیعے کی پوسٹ میں بیان کی گٸ ابن حبان سے تعدیل باطل ہے۔
امام ابن حزم بھی ولید بن جمیع کے بارے فرماتے ہیں کہ یہ ہلاک کرنے والا راوی ہے۔(المحلی جلد 11 صحفہ نمبر 224)
تو ثابت ہوا کہ ولید بن جمیع پر جرح مقدم ہے ،اس کی روایت نقل کرنا جاٸز نہیں اور اس کی روایت جھوٹی ہے۔اور اس میں تشیع پایا جاتا ہے۔
شیعوں کو بھی چاہیے کہ حقاٸق کو جان کر انہیں قبول کریں اور لوگوں کو گمراہ کرنے سے باز رہیں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی