انجیل میں تحریف کا ثبوت انجیل سے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم انجیل کی چند عبارتوں کا تذکرہ کریں گے جو کہ ایک دوسرے کے متضاد ہیں،جس سے ہمیں معلوم ہو گا کہ انجیل میں کس قدر تحریف کی گئ ہے کیونکہ خدا کا کلام کسی بھی قسم کے تضاد سے پاک ہوتا ہے۔
انجیل کی پہلی عبارت جو کہ اس تضاد کی جڑ ہے کچھ یوں ہے کہ
”کوئی حرامزادہ اور نہ دسویں پُشت تک اس کی نسل سے کوئی شخص خداوند کی جماعت میں شامل ہونے پائے(یعنی کہ ان میں سے کسی کو نبوت نہیں ملے گی)“۔(انجیل عہد نامہ قدیم،اِستثنا باب 23،آیت نمبر 2)
تو جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ انجیل کی اس عبارت کے مطابق کوئی حرامزادہ یا اس کی دسویں پُشت تک کوئی شخص نبی نہیں بن سکتا۔
اب ہم ایک دوسری عبارت بیان کرتے ہیں جس میں حضرت یعقوب کے بیٹے یہوداہ کا اپنی بہو سے زنا کرنے کا بیان ہے۔
عبارت کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ
”یہوداہ نے اپنی بہو تمر کو(اس کے شوہر کے مرنے کے بعد)برقع میں کہیں جاتے دیکھا اور اسے کوئی فاحشہ عورت سمجھ کر اسے کہا کہ تو مجھے اپنے پاس آنے دے تو جب یہوداہ اس کے پاس گیا تو تمر حاملہ ہو گئی اور اس سے دو جڑواں لڑکے پیدا ہوئے ان میں سے ایک کا نام فارص تھا“۔(انجیل عہد نامہ قدیم،پیدائش باب 38،آیت نمبر 13 تا 18 اور 30)
تو جیسا کہ آپ نے عبارت دیکھی کہ فارص ولد الزنا تھا یعنی حرامزادہ تھا اور انجیل کی پہلے بیان کی گئی عبارت کے مطابق کسی حرامزادے اور اس کی دسویں پشت تک کسی کو بھی نبوت نہیں مل سکتی۔
اب ہم آتے ہیں تضاد کی طرف
متضاد عبارت جس میں حضرت داؤد کا نسب بیان کیا گیا ہے کچھ یوں ہے کہ
”یہوداہ سے فارص1 پیدا ہوا،فارص سے حصرون2،حصرون سے رام3،رام سے عمینداب4،عمینداب سے نسحون5،نحسون سے سلمون6،سلمون سے بوعز7،بوعز سے عوبید8،عوبید سے یّسی9 پیدا ہوا اور یّسی سے داؤد10 بادشاہ پیدا ہوا“۔(انجیل عہد نامہ جدید،متی کی انجیل آیت نمبر 1 تا 6)
تو جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ انجیل میں حضرت داؤد علیہ السلام کو فارص کی اولاد سے بتایا گیا ہے اور دسویں پُشت پر حضرت داؤد ہی ہیں جن کو مسیحی بھی نبی مانتے ہیں،لیکن انجیل کی پہلے والے عبارت کی رو سے داؤد نبی بن ہی نہیں سکتے لیکن انجیل میں ان کو نبیوں میں شامل بھی کیا گیا ہے،تو یہ واضح تضاد ہے جو کہ خدا کے کلام میں ہو ہی نہیں سکتا۔
تو ثابت ہوا کہ انجیل تحریف شدہ ہے اور اپنی اصل حالت میں موجود نہیں کیونکہ اگر اپنی اصل حالت میں موجود ہوتی تو اس میں اتنا تضاد نا ہوتا،اس لئے مسیحیوں کو بھی چاہیے کہ حقائق کو پہچان کر حق کو قبول کریں۔
تحقیق ازقلم:مناظرِ اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی