شیعوں کی ناکام کوششيں
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
جیسا کہ تمام دوستوں کو معلوم ہے کہ کچھ عرصہ پہلے میں نے ”صحیح بخاری میں موجود حدیثِ عمار میں تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ کے الفاظ کی حقیقت قدیم بخاری نسخوں کی روشنی میں“کے نام سے ایک پوسٹ کی تھی الحَمْدُ ِلله میری وہ پوسٹ تقریبا ہر گروپ میں دیکھی گئی.لیکن کچھ شیعوں نے میری اس پوسٹ کا رد کرنے کی ناکام کوشش کی جن کے لنک میرے پاس پہنچے کے یہ آپ کی پوسٹ کا رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔جب میں نے وہ پوسٹس پڑھیں تو یقین ہو گیا کہ شیعوں میں عقل دور دور تک نہیں ایک پیج ہے فیسبک پر ”خیر طلب فین پیج“ کے نام سے جس میں میری پوسٹ کا رد کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے.
شیعوں کو لگتا ہے کہ میں نے حدیثِ عمار میں الفاظ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کو مفصل طور پر ساقط ثابت کیا ہے۔جس وجہ سے اس شیعے نے دوسری کتب میں موجود حدیثِ عمار کو لگایا ہے کہ دوسری کتب میں یہ الفاظ موجود ہیں۔
تو میں یہ بتاتا چلوں کہ اپنی اس پوسٹ میں،میں نے ان الفاظ کا مفصل انکار نہیں کیا بلکہ بخاری میں موجود الفاظ کو ساقط ثابت کیا ہے کیونکہ اس کے آگے جو الفاظ ہیں وہ یہ ہیں ”يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ“ یعنی ”عمار ان کو جنت کی دعوت دیتےہیں اور وہ عمار کو جہنم کی دعوت دیتے ہیں“۔
بخاری میں موجود حدیثِ عمار میں ان الفاظ کی وجہ سے میں نے ثابت کیا کہ بخاری میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود نہیں کیونکہ نبیﷺ کا یہ فرمان کفارِ قریش کے لئے ہے جیسا کہ میں نے فتح الباری کا سکین لگایا تھا۔
اور یہ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ والی روایات باقی جتنی کتب اور دوسری اسناد سے مروی ہیں ان میں کسی میں آگے ”يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ“ کے الفاظ نہیں ہیں،جس وجہ سے حضرت امیر معاویہؓ پر کسی قسم کا طعن کیا جا سکے کہ ان کا گروہ جہنمی ہے۔
حدیث عمار صحیح مسلم میں بھی موجود ہے لیکن آگے یہ الفاظ نہیں ہیں۔
اس لئے بخاری کی اس روایت کی اصل دکھانا ضروری تھا کہ یہ نبیﷺ کن لوگوں کے بارے فرما رہے ہیں کہ ”تم ان کو جنت کی طرف بلاتے ہو اور وہ تم کو جہنم کی طرف“۔
میں نے بخاری کے قدیم نسخوں اور اس کی شرح کے ساتھ ثابت کیا کہ بخاری کی اس حدیث میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود نہیں ہیں جن کی وجہ سے حضرت امیر معاویہؓ پر کسی قسم کا طعن کیا جا سکے کہ وہ جہنمی گروہ سے تھے۔اور نبیﷺ کا یہ فرمانا کہ ”تم ان کو جنت کی طرف بلاتے ہو وہ تم کو جہنم کی طرف“ ان سے مراد کفارِ قریش ہیں جیسا کہ علامہ ابن حجرؒ نے اس حدیث کی شرح میں نقل فرمایا۔
شیعوں کو بھی چاہیے کہ پہلے تحریر کو اچھی طرح سے پڑھیں پھر سمجھیں کہ کہا کیا گیا ہے پھر اس پر اعتراض کریں۔ایسے ہی ہوا میں تیر چلانے سے پرہیز کریں۔
اگر تو کوئی شیعہ کسی دوسری کتاب کسی دوسری سند سے حدیث عمار میں یہ الفاظ ”يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ“ دکھا سکتا ہے تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ میری پوسٹ کا رد ہوا۔ورنہ یہ کہنا ہی فضول ہے کہ دوسری کتب میں موجود احادیث میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
خیر طلب فین پیج میں موجود میری پوسٹ کا رد کرنے کی ناکام کوشش