امیر معاویہ حہنم میں تالا لگے ہوۓ تابوت میں ؟
امیر معاویہ حہنم میں تالا لگے ہوۓ تابوت میں ؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم رافضیوں کی طرف سے امیر معاویہ کے بارے بیان کی جانے والی ایک روایت کا تحقیقی جاٸزہ لیں گے،اس روایت کو دلیل بنا کر رافضی یہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ جہنم میں ہیں۔
روایت کچھ یوں ہے
”سالم بن ابی الجعد نے کہا نبیﷺ نے فرمایا معاویہ جہنم میں تالا لگے ہوۓ تابوت میں بند ہے“۔(انساب اشرف جلد 5 صحفہ نمبر 136)
اس روایت کو اور بھی کتب میں اسی سند کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
بظاہر تو اس کی سند صحیح ہے لیکن اگر اس کے مرکزی راوی کو دیکھا جاۓ جو کہ روایت میں دِکھنے میں صحابی معلوم ہو رہا ہے کیونکہ بلاواسطہ نبی ﷺ سے روایت کر رہا ہے،لیکن یہ صحابی نہیں تابعی ہے اور مرسل روایات بیان کرتا ہے۔
اس کے حالات ذیل میں ملاحظہ فرماٸیں۔
علامہ ذھبیؒ نے لکھا ہے
”یہ ثقہ تابعین میں سے ہے،تاہم تدلیس کرتا ہے اور ارسال کرتا ہے(یعنی مرسل روایت بیان کرتا ہے)،اور یہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ،حضرت ابن عمرؓ اور حضرت علی سے روایت نقل کرتا ہے“۔(میزان الاعتدال جلد3 صحفہ نمبر 165)
آپ نے دیکھا کہ یہ راوی صحابی نہیں بلکہ تابعی ہے اور مرسل روایت بیان کرتا ہے۔
علامہ ابن حجر عسقلانیؒ نے بھی لکھا ہے
”یہ تیسرے طبقے کا ثقہ راوی ہے اور بکثرت ارسال کرتا ہے“۔(تقریب التہذیب جلد1 صحفہ نمبر298)
علامہ ابن حجر نے راویوں کو طبقات میں تقسیم کیا ہے اور تیسرے طبقے میں انہوں نے تابعین کو درج کیا ہے۔(تقریب التہذیب جلد1 صحفہ نمبر12 راویوں کے طبقات)
(نوٹ:میں نے تقریب التہذیب کے سکین میں تیسرے طبقے کا سکین شامل کر دیا ہے)
آپ نے دیکھا کہ یہ راوی صحابی نہیں بلکہ تابعی ہے اور بکثرت مرسل روایات بیان کرتا ہے۔
لہذا یہ روایت مرسل(سخت ضعیف) ہے کیونکہ اس کا کوٸی صحیح مرفوع طُرق موجود نہیں جس میں یہ روایت کسی صحابی نے نبیﷺ سے سنی ہو۔
رافضیوں کو چاہیے کہ اس طرح کی جھوٹی روایات سنا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی بجاۓ ان تک حق پہنچاٸیں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی