حضرت ابوبکر صدیق کا پچھتاوا روایت صحیح یا ضعیف ؟

 حضرت ابوبکر صدیقؓ کا پچھتاوا روایت صحیح یا ضعیف ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
اہلتشیع کی طرف سے ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کو اپنی زندگی کے آخری ایام میں تین چیزیں کرنے پر پچھتاوا ہوا تھا،ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ کاش میں فاطمہ کا گھر نا کھولتا۔
طبری میں یہ ایک طویل روایت ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کا پچھتاوا بیان کیا گیا ہے کہ ”کاش میں فاطمہؓ کا دروازہ نہ کھولتا“۔(ضعیف تاریخ طبری جلد8 صحفہ نمبر 152 تا 153 عربی)


اس روایت کو طبری کے ضعیف حصے میں نقل کیا گیا ہے جس سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔
اس روایت کو پیش کرنے کے بعد اہلتشیع کہتے ہیں کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ابوبکر نے فاطمہ کے گھر کا دروازہ جلایا تھا اور ان کی بے حرمتی کی تھی۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ روایت میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ دروازہ جلایا گیا دوسری بات یہ ہے کہ اگر تو اس روایت کی سند کو دیکھا جاۓ تو سند کے اعتبار سے یہ روایت منکر ہے،اردو متن میں تو اسناد نہیں لکھی گٸیں البتہ عربی متن میں سند موجود ہیں جیسا کہ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
اس روایت کا ایک راوی ”علوان بن صالح بن کیسان“جو کہ علوان بن داٶد بجلی ہے اس کے حالات ہم ذیل میں بیان کریں گے ان کو پڑھیں اور اس روایت کے ضعف کا خود اندازہ لگا لیں اور دیکھیں کہ اہلتشیع کس قدر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
علوان بن صالح بن کیسان:
امام بخاری کہتے ہیں کہ اس کا نام علوان بن داٶد ہے،امام ذھبی کہتے ہیں کہ یہ منکر الحدیث ہے اور امام ابو سعید بن یونس نے بھی یہی کہا کہ یہ منکر الحدیث ہے،امام عقیلی کہتے ہیں کہ اس کے حوالے سے ایسی روایات منقول ہیں جن کی متابعت نہیں کی گٸ اور وہ روایات صرف اسی سے منقول ہیں(اور پھر یہی روایت بیان کی جس میں ابوبکر صدیقؓ کا پچھتانا بیان کیا گیا ہے)۔(میزان اعتدال جلد 5 صحفہ نمبر 153)


جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ یہ راوی منکر الحدیث ہے اور اِس روایت کو امام بھی منکر کہتے ہیں،اور یہ بات طبری کے سکین کے اندر حاشیے میں بھی لکھی گٸ ہے کہ یہ روایت منکر ہے۔
تو ثابت ہوا کہ علون بن داٶد ایک منکر الحدیث راوی ہے اور اسکی روایت قابل قبول نہیں تو ایک منکر راوی کی روایت کو کس طرح ایسے حساس مسٸلے میں قبول کیا جا سکتا ہے۔
اہلتشیع کو چاہیے کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی بجاۓ حقاٸق سے آشنا کریں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
Powered by Blogger.