حضرت عاٸشہ کی موت طبعی تھی یا ان کو شہید کیا گیا ؟

 حضرت عاٸشہؓ کی موت طبعی تھی یا ان کو شہید کیا گیا ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
میرے پاس اہلتشیع کی طرف سے ایک اعتراض آیا کہ حضرت عاٸشہؓ کی موت طبعی نہیں تھی بلکہ امیر معاویہؓ نے ان کو مروان کے ہاتھوں قتل کروایا تھا۔اس موقف پر ان کی طرف سے دی گٸ دلیل کا جاٸزہ ذیل میں ملاحظہ کریں اور ساتھ ہی حضرت عاٸشہ کی موت کے طبعی ہونے کے دلاٸل بھی ملاحظہ فرماٸیں۔
اہلتشیع کی طرف سے دی گٸ دلیل تاریخ اسلام سے ہے جس کی عبارت کچھ یوں ہے۔
"سنہ 58ھ میں ام المومنین حضرت عاٸشہ فوت ہو کر جنت البقیع میں مدفون ہوٸیں۔آپ مروان کی مخالفت کیا کرتی تھیں کیونکہ اس کے اعمال درست نہ تھے۔مروان نے ایک دن دھوکے سے دعوت کے بہانے سے بلا کر ایک گڑھے میں جس میں ننگی تلواریں اور خنجر وغیرہ رکھ دیے تھے،آپ کو گرا دیا۔آپ بہت ضعیف اور بوڑھی تھیں،زخموں کے صدمے سے فوت ہو گٸیں".(تاریخ الاسلام جلد 1 صحفہ 657)


یہ روایت بلکل موضوع ہے اس کی کوٸی صحیح سند موجود ہی نہیں کسی کتاب میں۔یہ بات اس عبارت کے حاشیے میں بھی لکھی ہوٸی ہے کہ یہ واقعہ غلط ہے اس کی صحیح سند موجود نہیں۔اور یہ روایت امام ابن خلدون نے تاریخ ابن خلدون میں بھی بیان کی ہے لیکن بغیر کسی سند کے۔
تو یہ تھی وہ روایت جس کو دلیل بنا کر اہلتشیع امیر معاویہؓ پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عاٸشہؓ کو شہید کروایا۔
اب آتے ہیں ان دلاٸل کی طرف جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عاٸشہؓ کی موت طبعی تھی۔
پہلا حوالہ اہلسنت کی سب سے زیادہ معتبر کتاب بخاری سے
"ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت عاٸشہؓ کی وفات سے کچھ دیر پہلے جب کہ وہ نزع کی حالت میں تھیں حضرت ابن عباس نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔حضرت عاٸشہ نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ میری تعریف کرنے لگیں۔کسی نے عرض کی وہ نبی ﷺ کے چچا زاد اور عزت دار انسان ہیں،تو انہوں نے اندر آنے کی اجازت دے دی(آگے انہوں نے حضرت عاٸشہ کا حال احوال پوچھا اور ان کی شان میں کچھ باتیں کٸیں)“۔
(بخاری جلد 4 حدیث نمبر 4753)


یہی روایت امام ابن کثیر نے اپنی کتاب البدایہ والنہایہ جلد 7 صحفہ 126 پر نقل کی ہے،اور ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ”رمضان میں ان کی وفات ہوٸی“۔


اگر تو شہید کیا جاتا تو امام ابن کثیر یہ کہتے کہ ان کو رمضان میں شہید کروایا گیا نا کہ وفات کا کہتے۔
اور المستداک الحاکم میں تو واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ حضرت عاٸشہ بیمار ہو کر فوت ہوٸیں۔
”ابن ابی ملیکہ روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عاٸشہ بیمار ہوٸیں تو ابن عباس ان کی عیادت کے لۓ آۓ (باقی وہی روایت ہے جو اوپر بیان ہو چکی)“۔(المستداک الحاکم جلد 5 حدیث نمبر 6726)


اب جب کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حضرت عاٸشہؓ کی موت طبعی تھی اور امیر معاویہ نے شہید نہیں کروایا تھا تو اگر پھر بھی کوٸی نہ مانے تو ہمارا ان سے یہ مطالبہ ہے کہ اگر واقعی امیر معاویہ نے حضرت عاٸشہ کو شہید کروایا تو ان کی شہادت کے بعد کس کس صحابی نے ان کے قصاص کا مطالبہ کیا اور کس کس صحابی نے امیر معاویہ کی اس وجہ سے مخالفت کی۔
اگر ہو سکے تو شیعے اس سوال کا جواب دے دیں۔ورنہ لوگوں کو گمراہ کرنے سے باز رہیں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
Powered by Blogger.