نبی نے حضرت فاطمہ کو فدک دیا یا نہیں ؟
نبیﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو فدک دیا یا نہیں ؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم اہلتشیع حضرات کی طرف سے فدک کے موضوع پر دی جانے والی ایک روایت پر تحقیق پیش کریں گے۔
روایت کچھ یوں ہے کہ”عطیہ عوفی نے حضرت ابوسعید خدریؓ سے نقل کیا وہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کہ ”قریبی رشتہ داروں کو ان کا حق دے دو“ نازل ہوٸی تو نبیﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو بلوایا اور فدک ان کو دے دیا“۔(مسند ابو یعلیٰ حدیث نمبر 1076)
یہ روایت پیش کر کے اہلتشیع حضرات کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فدک بی بی فاطمہ کو دے دیا تھا۔
سب سے پہلے تو ہم اس روایت کی سند پر بات کرتے ہیں اس کی سند کا مرکزی راوی عطیہ عوفی ہے اس کے حالات ذیل میں ملاحظہ فرماٸیں۔
امام ذھبی عطیہ کے بارے لکھتے ہیں کہ”یہ ضعیف ہے پھر امام ابوحاتم اور امام احمد بن حنبل کا قول بھی نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بھی اسے ضعیف الحدیث کہا ہے،سالم مرادی نے کہا ہے کہ اس میں تشیع پایا جاتا ہے،اور اس کی بیان کردہ تفسیر جو کہ یہ کلبی سے جس کی کنیت ابوسعید ہے سے روایت کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے ابوسعید نے بتایا امام ذھبی کہتے ہیں کہ اس سے یہ وہم پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس ابوسعید سے مراد حضرت ابوسعید خدریؓ ہیں(یعنی کہ یہ راوی روایت منسوب کرتا ہے اصحابِ رسول کی طرف بھی)۔(میزان الاعتدال جلد5صحفہ نمبر122)
امام ذھبی ہی اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں کہ”عطیہ کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے“۔(دیوان الضعفا۶والمتروکین صحفہ نمبر 276)
علامہ حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ ”یہ شیعہ مدلس راوی ہے“۔(تقریب التھذیب جلد1صحفہ نمبر621)
علامہ حجر اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں کہ”عطیہ معروف ضعیف حافظے والا ہےاور بہت زیادہ تدلیس کرتا ہے“۔(تعریف اھل التقدیس صحفہ نمبر50)
اور اصولِ حدیث پر جو مدلس راوی قلیل التدلیس نا ہو اس کی ”عن“ سے کی گٸ روایت ضعیف ہوتی ہے۔اور اس روایت میں بھی عطیہ ”عن“ سے ہی روایت کر رہا ہے۔
امام بخاری نے اس کو اپنی کتاب الضعفا۶ میں شامل کیا یعنی ان کے نزدیک بھی عطیہ ضعیف ہے۔(کتاب الضعفا۶ صحفہ نمبر156)
امام جمال الدین مزی نے امام مسلم کا قول نقل کیا کہ ”امام احمد نے اسے ضعیف الحدیث کہا ہے۔اور امام ابوحاتم اور امام نساٸی بھی اسے ضعیف ہی کہتے ہیں اور احمد بن عدی نے اسے شیعہ کہا ہے“۔(تھزیب الکلام فی اسما الرجال جلد20 صحفہ147،148)
امام ابن جوزی نے لکھا ہے کہ اسے ثوری،ھشیم،یحیی،احمد،رازی اور نساٸی نے ضعیف کہا ہے۔(کتاب الضعفا۶ والمتروکین ابن جوزی جلد2 صحفہ نمبر180)
امام ابن حبان نے بھی عطیہ کو اپنی المجروحین میں لکھا ہے یعنی کہ ان کے نزدیک بھی یہ راوی ضعیف ہے۔(المجروحین لابن حبان جلد2 صحفہ نمبر167)
عطیہ کے بارے مفصل جرح آپ نے ملاحظہ فرماٸی اس کو یحیی بن معین نے صالح اور امام ابن سعد نے ثقہ کہا ہے لیکن یہ توثیق اس جرح کے مقابلے آٹے میں نمک کے برابر ہے یعنی کہ کوٸی حیثیت نہیں۔
تو جیسا کہ ثابت ہو چکا یہ روایت ضعیف ہے اور اس کی سند ثابت نہیں اور اس کا مرکزی راوی شیعہ بھی ہے یعنی کہ شیعہ عقیدے کی روایت شیعہ راوی سے ہی،اہلتشیع حضرات کو چاہیے کہ کوٸی صحیح سند کی روایت پیش کریں جس سے ثابت ہو کہ نبی ﷺ نے فدک بی بی فاطمہؓ کو دیا تھا،اس طرح کی من گھڑت روایات سے عوام الناس کو گمراہ نا کریں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
Zulqarnain Hanafi Barelvi