حضرت عمر کا نکاح ام کلثوم بنت علی سے ہوا یا ام کلثوم بنت ابوبکر صدیق سے ؟
حضرت عمرؓ کے نکاح میں ام کلثوم بنت علیؓ یا ام کلثوم بنت ابوبکر صدیقؓ ؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اکثر اہلتشیع حضرات کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ کا نکاح جس ام کلثومؓ سے ہوا تھا وہ ام کلثوم حضرت ابوبکر صدیقؓ کی بیٹی ہیں نہ کہ حضرت علیؓ کی۔
تو آج کی اس تحریر میں ہم اہلسنت اور اہلتشیع حضرات کی کتب سے یہ دیکھیں گے کہ حضرت عمرؓ کا نکاح ام کلثوم بنت علیؓ سے ہوا یا بنت ابوبکرؓ سے ؟
سب سے پہلے اہلسنت کی کتب سے حوالے پیش کرتا ہوں۔
پہلا حوالہ اہلسنت کی معتبر ترین کتاب بخاری سے۔
روایت ہے کہ ” عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کروائیں۔ ایک عمدہ قسم کی چادر باقی بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے، عرض کیا: یا امیرالمؤمنین! یہ ””چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ ان کا اشارہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کی طرف تھا““۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان سے زیادہ مستحق ہیں۔ ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غزوہ احد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشک بھربھر کر لاتی تھیں۔“(بحوالہ بخاری حدیث نمبر 4071)
(بخاری میں حدیث نمبر 2881 میں بھی ہہی حدیث موجود ہے)
جیسا کہ تمام دوست دیکھ سکتے ہیں کہ صحابہ اکرام بھی جانتے تھے کہ عمر ابن خطابؓ کے نکاح میں حضرت علیؓ کی بیٹی ام کلثوم ہیں نہ کہ ابوبکرؓ کی بیٹی۔
دوسرا حوالہ اہلسنت کی کتاب المستدراک الحاکم سے
طویل روایت ہے جس کو چھوٹا کر کے لکھوں گا لیکن اسکین نیچے موجود ہے اس لۓ آپ وہاں پر پوری حدیث پڑھ سکتے ہیں۔
روایت ہے کہ ”حضرت عمر ابن خطابؓ نے مولا علیؓ سے ام کلثوم کا رشتہ مانگا تو مولا علیؓ نے بتایا کہ میں اسے اپنے بھتیجے کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں،لیکن حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ آپ ان کا نکاح مجھ سے کر دیں تو مولا علیؓ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح حضرت عمرؓ سے کر دیا،پھر حضرت عمرؓ صحابہ کے پاس گۓ اور ان سے مبارکباد مانگی جب انہوں نے وجہ پوچھی تو عمر بن خطابؓ نے بتایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اپنا نسب قاٸم کر لیا ہے“۔(بحوالہ المستدراک الحاکم حدیث نمبر 4684)
یہ روایت بلکل صحیح ہے اور ثابت ہوا کہ حضرت عمرؓ کا کوٸی دوسرا مقصد نہیں تھا ان سے نکاح کرنے کے پیچھے بلکہ نیک مقصد تھا۔
یہی روایت اہلسنت کی کتاب طبقات ابن سعد میں امام ابن سعد نے نقل کی ہے۔(بحوالہ طبقات ابن سعد جلد 4 صحفہ 300)
امام طبری نے بھی تاریخ طبری میں لکھا ہے کہ ”حضرت عمر بن خطابؓ نے ام کلثوم بنت علیؓ سے نکاح کیا اور وہ نبی ﷺ کی بیٹی فاطمہؓ کے بطن سے تھیں“(بحوالہ تاریخ طبری جلد 3 صحفہ 80)
پانچواں حوالہ پیر مہر علی شاہ کی کتاب سے
وہ لکھتے ہیں کہ ”حضرت فاطمہ کا نکاح مولا علی سے ہوا ان میں سے حسن، حسین، محسن، رقیہ، زینب اور ام کلثوم پیدا ہوۓ۔محسن بچپن میں فوت ہو گۓ۔زینب عبداللہ ابن حعفر کے پاس فوت ہوٸیں اور ام کلثوم کو امیر المومنین حضرت عمرؓ نکاح میں لاۓ“۔(بحوالہ تحقیق الحق فی کلمة الحق صحفہ نمبر 152)
نوٹ:پیر مہر علی شاہ اہلسنت اور اہلتشیع دونوں دونوں کے نزدیک معتبر ہیں۔
جیسا کہ میں اہلسنت کی پانچ کتب سے حوالے دے چکا ہوں کہ حضرت عمرؓ نے جس ام کلثوم سے نکاح کیا وہ ام کلثوم بنت ابوبکر صدیق نہیں بلکہ ام کلثوم بنت علیؓ ہیں،اب آتے ہیں اہلتشیع حضرات کی کتب کی طرف کہ ان کا اس بارے میں کیا موقف ہے۔
پہلا حوالہ شیعہ کی معتبر ترین کتاب الکافی سے۔
الکافی میں اصول رجال کے مطابق بلکل صحیح ترین روایت ہے کہ ”ابو عبداللہ سے پوچھا گیا کہ جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاۓ تو وہ عدت کہاں گزارے گی تو انہوں نے جواب دیا جہاں اس کا دل چاہے پھر (دلیل کے طور پر) فرمایا کیونکہ جب حضرت عمرؓ کا وصال ہوا تو حضرت علیؓ ام کلثوم کو اپنے گھر لے آۓ تھے“۔(بحوالہ الکافی جلد 6 صحفہ 75)
تو ثابت ہوا کہ شیعوں کے اماموں کے نزدیک بھی ام کلثوم بنت علیؓ کا نکاح ہی حضرت عمرؓ سے ہوا تھا کیونکہ امام ابوعبداللہ نے حجت قاٸم کرنے کے لۓ ام کلثوم اور عمرؓ کا حوالہ دیا۔
دوسرا حوالہ شیعوں کی کتاب انوار النعمانیة سے۔
ملاباقر مجلسی حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی اولاد میں ام کلثوم کا تذکرہ کرتے ہوۓ لکھتا ہے کہ ”ام کلثوم سے عمر نے نکاح کیا“۔(بحوالہ انوار النعمانیة جلد 1 صحفہ 344)
تیسرا حوالہ شیعہ عالم شہر آشوب کی کتاب مناقب آل ابی طالب سے
شہر آشوب شیخ مفید کا قول نقل کرتا ہے کہ انہوں نے حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی اولاد کا تزکرہ کیا اور جب ام کلثوم کا ذکر آیا تو کہا ”ام کلثوم سے عمرؓ نے نکاح کیا“۔(بحوالہ مناقب آل ابی طالب جلد 3 صحفہ 349)
نوٹ:اسکین بناتے ہوۓ اوپر لکھی گٸ عبارت میں غلطی سے ”عمرؓ سے ان نکاح ہوا“ لکھا گیا جبکہ ”عمرؓ سے ان کا نکاح ہوا“ لکھنا تھا۔
چوتھا حوالہ شیعہ کی کتاب مجمع الفضاٸل سے۔
اس میں بھی شہر آشوب نے شیخ مفید کا وہی قول نقل کیا ہے جو اوپر گزر چکا ہے۔(بحوالہ مجمع الفضاٸل جلد 2 صحفہ 526)
اور بھی کٸ کتب میں اس نکاح کا ذکر موجود ہے لیکن حجت قاٸم کرنے کے لۓ فلحال اتنے دلاٸل کافی ہیں،ہمارا خیال ہے کہ اب آپ لوگوں کو معلوم ہو گیا ہو گا کہ کس ام کلثوم سے حضرت عمرؓ کا نکاح ہوا۔
تو اہلتشیع حضرات کو بھی چاہیے کہ اپنی کتب کی طرف بھی نظر دوڑاٸیں اور عوام الناس کو صحیح تعلیم دیں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی