کیا حضرت امیر معاویہ کی شان میں کوٸی صحیح حدیث نہیں ؟

 کیا حضرت امیر معاویہ کی شان میں کوٸی صحیح حدیث نہیں ؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم ایک قول کی صحت پر بات کریں گے جو کہ امام اسحاق بن ابراہیم بن راھویہ کی طرف منسوب ہے۔
قول کچھ یوں ہے کہ
ابوالعباس محمد بن یعقوب بن یوسف کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (یعقوب بن یوسف) سے سنا وہ کہتا ہے کہ میں نے امام اسحاق بن ابراہیم بن راھویہ کو کہتے ہوۓ سنا کہ ”نبیﷺ سے حضرت امیر معاویہؓ کی فضیلت میں کوٸی صحیح چیز (حدیث) ثابت نہیں“۔(الموضوعات ابن جوزی جلد 2 صحفہ نمبر 24)


یہ روایت اور بھی کٸ کتب مثلاً الموضوعات جلال الدین سیوطی،سیر علام النبلا،المنار المنیف وغیرہ میں اسی سند کے ساتھ ہی ہے۔


اس قول کو بنیاد بنا کر رافضی یہ اعتراض کرتے ہیں کہ امام بخاری و مسلم کے بہت بڑۓ استاد امام اسحاق بن ابراہیم بن راھویہ کے نزدیک امیر معاویہؓ کی فضیلت میں نبیﷺ سے کوٸی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔
بظاہر تو یہ سند صحیح ہے کیونکہ اس کے راوی بڑۓ بڑۓ امام ہیں لیکن اس میں ایک مجہول راوی موجود ہے،وہ راوی خود ایک بہت بڑۓ امام کا والد ہے اور وہ راوی ہے ”یعقوب بن یوسف“ یعنی ابوالعباس محمد کا والد جو کہ مرکزی راوی ہے کیونکہ اسی نے امام اسحاق بن ابراہیم بن راھویہ سے یہ قول سننے کا دعوی کیا ہے۔
یہ راوی مجہول ہے کیونکہ اس کے حالات و واقعات نہیں ملتے۔
اس کا بیٹا خود ایک امام ہے اور یہ چیز اس بات کو اور زیادہ مشکوک بناتی ہے کہ ایک امام کے والد کے حالات درج نہیں ہیں۔
تو محدثین کی توثیق کے بغیر حافظ کے الفاظ عدالت کو کیسے ثابت کر سکتے ہیں ؟
اگر تو کوٸی شخص اس راوی کے حالات بیان کر سکتا ہے تو نیچے کمینٹ باکس میں کر دے ورنہ اس قول کو سنا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش نا کرۓ۔
کچھ لوگ حق کو قبول کرنے کی بجاۓ اعتراض کریں گے کہ اس کو اور کٸ اماموں نے نقل کیا ہے تو بتاتا چلوں صرف اِسی طُرق سے تمام کتب میں نقل کیا گیا جو کہ مجہول ہے ہر کتاب میں یہی سند ہے آپ نیچے علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب کا حوالہ بھی چیک کر لیجیے اس میں بھی یہی سند ہے، تو یہ اعتراض کرنا ہی باطل ہے۔
ثابت ہوا کہ راوی یعقوب بن یوسف مجہول ہے اور اس کے حالات جانے بغیر اس سے روایت نقل کرنا جاٸز نہیں۔رافضیوں کو چاہیے کہ ایسی من گھڑت روایات سنا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش نا کریں۔
اس پوسٹ میں صرف اس روایت کی حقیقت بیان کرنا مقصود تھا،امیر معاویہؓ کی شان میں صحیح احادیث پر پوسٹ ان شاء اللہ پھر کبھی بناٶں گا۔
دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو حق سننے سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ۔(آمین)
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
Powered by Blogger.