کیا نبیﷺ کی ازواج ان کے اہلبیت میں شامل نہیں ؟ حضرت زید بن ارقمؓ کی حدیث کا مفہوم
کیا نبیﷺ کی ازواج ان کے اہلبیت میں شامل نہیں ؟ حضرت زید بن ارقمؓ کی حدیث کا مفہوم
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج کی اس پوسٹ میں ہم صحیح مسلم میں موجود حضرت زید بن ارقمؓ کی دو احادیث کے مفہوم پر بات کریں گے جن میں سے ایک حدیث کو شیعہ یہ چیز ثابت کرنے کے لۓ استعمال کرتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل نہیں کیا،لیکن اگر اس سے تین نمبر پہلے والی حدیث کو دیکھ کر مفہوم کو سمجھا جاۓ تو شیعہ کے اس دھوکے سے بچا جا سکتا ہے۔
سب سے پہلے میں وہ حدیث بیان کرتا چلوں جس میں زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل کیا۔
حدیث طویل ہے اس لۓ میں وہی حصہ بیان کروں گا جو ہمارا موضوع ہے۔
”حضرت زید بن ارقم کے پاس یزید بن حیان، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم آۓ اور سوال پوچھے،آخر پر حصین نے پوچھا کہ نبیﷺ کے اہلبیت کون ہیں ؟ کیا نبیﷺ کی ازواج ان کے اہلبیت نہیں ؟ حضرت زیدؓ نے فرمایا ! آپﷺ کی ازواج آپ کے اہلبیت میں سے ہیں لیکن آپﷺ کے اہلبیت میں ہر وہ شخص شامل ہے جس پر آپﷺ کے بعد صدقہ حرام ہے۔حصین نے پوچھا وہ کون ہیں ؟ تو زیدؓ نے جواب دیا وہ آلِ علی،آلِ عقیل،آلِ جعفر اور آلِ عباس ہیں“۔(صحیح مسلم حدیث نمبر 6225)
جیسا کہ اس حدیث میں زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل کیا ہے تو اب ہم آتے ہیں اسی کے دوسرے طُرق کی طرف۔
وہ حدیث کچھ یوں ہیں کہ ”یزید بن حیان بیان کرتے ہیں کہ ہم (یعنی یزید بن حیان،حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم جیسا کہ پہلے والی روایت میں بیان ہو چکا) حضرت زید بن ارقمؓ کے پاس آۓ اور کچھ سوالات کیے پھر جب پوچھا کہ نبیﷺ کے اہلبیت کون ہیں ؟ آپ کی ازواج ؟ تو انہوں نے کہا نہیں،اللہ کی قسم عورت اپنے مرد کے ساتھ زمانے کا بڑا حصہ رہتی ہے،پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو پھر وہ اپنے باپ اور قوم کی طرف واپس چلی جاتی ہے آپﷺ کے بعد آپ کے اہلبیت ان کے خاندان والے ہیں،اور آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے(اور وہ کون ہیں یہ پہلے بیان ہو چکا)۔(صحیح مسلم حدیث نمبر 6228)
یہ روایت پیش کر کے شیعہ یہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل نہیں کیا بلکہ خارج کر دیا۔
تو اس کا جواب اسی حدیث میں ہے اور اس کے دوسرے طُرق میں بھی موجود ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حدیث سے مطلقعاً ازواج کے اہلبیت سے خارج ہونا ثابت ہی نہیں ہوتا کیونکہ اس روایت کے دوسرے طُرق میں انہوں نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل کیا ہے،اگر ہم ان دونوں احادیث کو ملا کر مفہوم دیکھیں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ دوسری حدیث میں حضرت زید بن ارقم نے صرف ان اہلبیت کے بارے بتایا ہے جن پر صدقہ حرام ہے (اور وہ کون ہیں یہ پہلے والی حدیث میں بیان ہو چکا)۔اور جن پر صدقہ حرام ہے ان میں ازواج شامل ہی نہیں ہیں اس کو سبھی مانتے ہیں،اسی وجہ سے حضرت زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل نہیں کیا کیونکہ ان کا مقصد صرف اُن کے بارے بتانا تھا جن پر نبیﷺ کے بعد صدقہ حرام ہے۔
تو واضح ہوا کہ حضرت زید بن ارقمؓ نے مطلقعاً ازواج النبیﷺ کو اہلبیت کی فہرست سے نہیں نکالا کیونکہ وہ پہلے والی حدیث میں بتا چکے کہ نبیﷺ کی ازواج بھی ان کے اہلبیت ہیں۔
اگر اس جواب پر شیعوں کو سکون نا ملے تو ہم اسی (6228 نمبر والی)حدیث میں سے ہی مفہوم سمجھا دیتے ہیں۔
اس میں دیکھا جاۓ کہ انہوں نے ازواج کو اہلبیت میں کیوں شامل نہیں کیا ؟
وہ فرماتے ہیں ”عورت اپنے مرد کے ساتھ زمانے کا بڑا حصہ رہتی ہے،پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو پھر وہ اپنے باپ اور قوم کی طرف واپس چلی جاتی ہے“ اگر اتنی بات کو سمجھ لیا جاۓ تو معلوم ہو جاۓ گا کہ زید بن ارقمؓ نے اس کو خارج کیا ہے جس کو طلاق دے دی جاۓ۔(یعنی جس کے ساتھ رشتہ ختم کر دیا جاۓ)
آگے دیکھا جاۓ وہ کیا فرماتے ہیں ”آپﷺ کے بعد آپ کے اہلبیت ان کے خاندان والے ہیں“اس سے واضح طور پر سمجھ آجاتی ہے کہ نبیﷺ کی وفات کے وقت جو جو ان کے خاندان میں موجود ہوں وہ ان کے اہلبیت ہیں یعنی کہ وہ بیویاں بھی جو کہ وفات کے وقت نکاح میں موجود ہوں۔
پھر فرماتے ہیں ”اور آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے“اور یہ کون ہیں یہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
اب اگر کوٸی شیعہ کہے کہ زید بن ارقمؓ نے ان کو ہی خاندان والے کہا ہے جن پر صدقہ حرام ہے تو ہم اس شیعے کی توجہ اس لفظ پر لے جاتے ہیں ””اور““ یہ لفظ زید بن ارقمؓ نے ان دونوں جملوں کے درمیان میں ادا کیا ہے۔ دوبارہ دیکھیں ”آپﷺ کے بعد آپ کے اہلبیت ان کے خاندان والے ہیں””اور““ آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے“
یہ لفظ عربی متن میں موجود ہے عربی میں ”اور“ کو ”و“ کہا جاتا ہے اور آپ اسکین میں دیکھ سکتے ہیں وہ فرماتے ہیں ” ””وَ““عَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ“۔
(نوٹ:مترجم نے اس لفظ کا ترجمہ اردو متن میں نہیں لکھا،اور اسکین بناتے وقت میں عربی متن میں لفظ ”و“ کو ہاٸی لاٸٹ کرنا بھول گیا)
یہ لفظ تب استعمال ہوتا ہے جب دو الگ الگ چیزوں کے بارے بیان کیا جا رہا ہو۔اور یہ بات ایک عام بندہ بھی جانتا ہے۔
تو ثابت ہوا کہ زید بن ارقمؓ نے دو الگ لوگوں کے بارے فرمایا کہ وہ نبیﷺ کے بعد ان کے اہلبیت ہیں۔اور یہ ہم ثابت کر چکے کہ یہ ان بیویوں کے بارے فرمایا جو اس وقت ان کے ساتھ تھیں یا جو ان کے نکاح میں وفات پاگٸیں (حضرت خدیجہؓ) یعنی جو آخری دم تک ان کے ساتھ رہیں۔
ہم نے دلاٸل کے ساتھ ثابت کر دیا کہ ان دونوں احادیث میں ہی زید بن ارقمؓ نے ازواج النبیﷺ کو اہلبیت میں شامل کیا ہے،اس لۓ شیعوں کو چاہیے کہ حدیث کے ظاہری الفاظ دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی بجاۓ حقاٸق سے آگاہ کریں۔
تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی